وہ مسلم ملک جس سے نو آبادیاتی دور میں ۳۱ ہزار ارب ڈالر کی دولت لوٹی گئی

ڈچ نوآبادیاتی دور کے نقصانات
جکارتہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈچ نوآبادیاتی حکمرانی کے دوران نیدرلینڈز نے انڈونیشیا سے 31 ٹریلین امریکی ڈالر تک کی دولت لوٹی۔ انہوں نے یہ بات جکارتہ میں ایک دفاعی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر پرابووو کے مطابق "چند ہفتے پہلے ایک تحقیق شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق ڈچ نوآبادیاتی دور میں نیدرلینڈز نے انڈونیشیا سے 31 ہزار ارب ڈالر کی دولت نکالی۔" تاہم انہوں نے اس تحقیق کا حوالہ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: خود کو ایس ایچ او ظاہر کرکے وارداتیں کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا گیا
انڈونیشیا کی تاریخ اور آزادی
عرب نیوز کے مطابق انڈونیشیا نے 1945 میں آزادی کا اعلان کیا تھا، لیکن اس سے قبل یہ خطہ تین صدیوں سے زائد عرصے تک ڈچ سامراج کے تسلط میں رہا۔ نوآبادیاتی استحصال کا آغاز سولہویں صدی کے آخر میں ہوا، جب ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے یہاں مصالحہ جات، خصوصاً جاوتری، لونگ اور کالی مرچ پر عالمی اجارہ داری قائم کی۔ ان قیمتی مصالحہ جات کی بدولت نیدرلینڈز سترہویں صدی میں یورپ کی امیر ترین طاقتوں میں شامل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انا طولیہ ڈپلومیسی فورم میں گرلز ایجوکیشن کیلئے عالمی معاہدہ تشکیل دینے کی تجویز پیش کردی
دفاعی اخراجات کی اہمیت
صدر پرابووو، جو اس سے قبل ملک کے وزیر دفاع بھی رہ چکے ہیں، نے کہا کہ تاریخ سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگر ہم اپنی دولت کی حفاظت کر پاتے، تو آج ہمارا شمار دنیا کی امیر ترین معیشتوں میں ہوتا۔ انہوں نے دفاعی اخراجات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا "جو قوم اپنی دفاعی صلاحیت میں سرمایہ کاری نہیں کرتی، وہ بالآخر اپنی آزادی کھو بیٹھتی ہے، دوسروں کی مرضی کے تابع ہو جاتی ہے، اور اس کی دولت لوٹ لی جاتی ہے۔ یہ انسانی تاریخ کا سبق ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: دولہا کے بار بار واش روم جانے پر دلہن کو شک، جب پتا کیا تو ایسا کام کرتے ہوئے مل گیا کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
جبری کاشتکاری کا نظام
انہوں نے ڈچ دورِ حکومت کے دوران نافذ کیے گئے جبری کاشتکاری کے نظام کا بھی ذکر کیا، جسے جاوا میں "جبری شجرکاری نظام" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نظام کے تحت مقامی کسانوں کو اپنی ضروری خوراک کی فصلوں کی بجائے برآمدی اجناس، جیسے کہ کافی اور گنے اگانے پر مجبور کیا جاتا تھا، جس سے نیدرلینڈز کو بھاری منافع حاصل ہوتا تھا۔ اس پالیسی کے نتیجے میں جاوا میں قحط کی سنگین صورتحال پیدا ہو گئی تھی.
معاشی اثرات کی تحقیقات
برطانوی ماہرِ اقتصادیات اور مؤرخ اینگس میڈیسن کی ایک تحقیق کے مطابق 1851 سے 1870 کے درمیان جبری شجرکاری کے نظام نے ڈچ قومی آمدن میں 31.5 فیصد تک حصہ ڈالا جو نیدرلینڈز کی معیشت پر انڈونیشیا کے استحصال کے گہرے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔