پیار سے کہا گیا کام ڈنڈے سے زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے، جہاں سزا دینا ضروری ہو وہاں کبھی رعایت مت کرنا سامنے خواہ کوئی بھی ہو، کیک شیک لیکر مت جانا

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 199

کام کا طریقہ

پیار سے کہا گیا کام ڈنڈے سے زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے۔ جہاں سزا دینا ضروری ہو وہاں کبھی رعایت مت کرنا سامنے خواہ کوئی بھی ہو۔ افسروں کے گھروں میں کیک شیک لے کر مت جانا یہ نالائق اور خوش آمدیوں کا کام ہے۔ فرسٹ امپریشن ہی آخری ہوتا ہے۔ ان باتوں پر عمل کرو گے تو اللہ مدد کرے گا۔

پہلا امپریشن

“سب سے بڑھ کر، اگر آپ مضبوط بننا چاہتے ہیں تو اکیلے لڑنا سیکھیں۔” اللہ کی کرم نوازی سے میرا پہلا امپریشن ہمیشہ ہی اچھا رہا۔ ابا جی کی بتائی باتیں کبھی بھولا بھی نہیں۔ کئی سال کی نوکری کے بعد میں ایک اور بات اچھی طرح جان چکا تھا: “افسر کے تبادلے کے ساتھ ہی اس کی شہرت (اچھی ہو یا بری) اس سے پہلے نئی جگہ پہنچ جاتی ہے اور یہ شہرت غلط ہر گز نہیں ہوتی۔ اچھی شہرت والے افسر کو تگڑا سمجھا جاتا ہے اور بری شہرت والے کو ہلکا اور کمزور۔ 33 برس کی نوکری کا یہ نچوڑ 100 فی صد درست ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے۔

پاکستانی سیاست اور وردی

پاکستان کا سیاسی ماحول بہت ہی غیر یقینی رہا ہے۔ ایسی ہی صورت اگست 1990ء میں بھی ہوئی جب گردش کرتی افواہیں سچ ثابت ہوئیں اور بی بی کی منتخب حکومت صدر اسحاق خاں نے بد عنوانی اور کرپشن کے الزامات پر برطرف کر دی۔ 24 اکتوبر کو نئے انتخابات کا اعلان بھی ہو گیا۔ اس بار بی بی کی پیپلز پارٹی سے مقابلے کے لئے آئی ایس آئی نے آئی جے آئی تشکیل دی اور اس سے اتحاد قائم کرنے کے لئے نواز شریف سمیت بہت سے سیاست دانوں کو پیسے بھی دئے گئے تھے۔

معزز ترین افراد

ائیر مارشل (ر) اصغر خاں مرحوم نے سپریم کورٹ میں رٹ کی کہ آئی ایس آئی نے آئی جے آئی کی تشکیل ہی نہیں بلکہ اس میں شامل جماعتوں کے سربراہان جن میں نواز شریف بھی شامل تھے پیسے بھی دئیے۔ یہی نہیں، اس دور کے آئی ایس آئی چیف جنرل درانی اور آرمی چیف جنرل اسلم بیگ نے اپنے بیان حلفی میں پیسے دینے کی بات نہ صرف تسلیم کی بلکہ سپریم کورٹ میں آ کر گواہی دینے کے لئے آمادگی کا اظہار بھی کیا۔ اس ملک میں آج بھی اس طریقہ سے پیسے لینے اور دینے والے معزز ترین ہی سمجھے جاتے ہیں۔

جمہوریت کا علمبردار

پیسے لینے والے خود کو جمہوریت کا علمبردار گردانتے ہیں، جمہوریت کے گیت گاتے ہیں اور کردار سب کے سامنے عیاں ہے۔ جبکہ پیسے دینے والے خود کو جمہوریت کا محافظ سمجھے فوج ہیں۔ فوج کا سیاست میں کردار جیسے بے نقاب ہوا ہے اُس نے عوام اور ملکی محافظوں کے درمیان برسوں کا رومانس ختم کر دیا ہے۔ اب ہر کوئی جانتا ہے "کوئی رہ تو نہیں گیا بلکہ بچا کوئی بھی نہیں۔"

سوچنے کا سوال

آپ سب کے لئے ایک سوال چھوڑے جا رہا ہوں؛ مجھ جیسے جن کے آباؤ اجداد نے پاکستان بنانے میں معمولی حصہ لیا، کیا ہمارا خون اس ملک کی مٹی سے غداری کر سکتا ہے؟ ہر گز ہر گز نہیں۔ ہمارے تو خون میں پاکستان لکھا ہے۔

مولانا مودودی کا جواب

برسوں پہلے صدر ایوب خاں نے مولا مودودی سے پوچھا "آج تک میری سمجھ میں نہیں آیا کہ سیاست کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟" مولانا نے جواب دیا "یہ تو صرف آپ کی سمجھ میں نہیں آیا بلکہ پوری قوم کی سمجھ میں نہیں آیا فوج کا سیاست سے کیا تعلق ہے۔" (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...