آپ کا کیس تو تھا کہ آزاد ارکان نے سنی اتحاد کو جوائن کر لیا، سیٹیں سنی اتحاد کو دیں، اب آپ ایسا کیسے کرسکتے ہیں، جسٹس جمال کا وکیل فیصل صدیقی سے استفسار

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سنی اتحاد کونسل سے کہا کہ آپ کا کیس تو یہ تھا کہ آزاد ارکان نے سنی اتحاد کو جوائن کر لیا، سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کی سازش کا الزام، پاکستانی شہری کو کینیڈا سے امریکہ بدر کر دیا گیا
وکیل سنی اتحاد کونسل کا جواب
وکیل سنی اتحاد کونسل نے جواب دیا کہ جی ایسی بات تھی لیکن اب میں نظرثانی میں ایسا نہیں کر رہا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ اب آپ ایسا کیسے کرسکتے ہیں۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ بطور جواب گزار میں اپنا موقف تبدیل کرسکتا ہوں، جو مرضی پوزیشن لوں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کیسے رکوائی؟ ٹرمپ نے سعودی عوام کو بھی بتا دیا
سماعت کے اہم نکات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ شروع میں تو آپ نے یہ بات نہیں کہی کہ انتخابی نشان نہیں ملا، یہ نہیں ملا، وہ نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیں: خالد حسین چودھری کی والدہ کے انتقال پر پاکستان جرنلسٹس فورم کے وفد کی تعزیت، مرحومہ کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی
موجودہ موقف میں تبدیلی
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سنی اتحاد نے نشستیں مانگی، لیکن اکثریتی یا اقلیتی فیصلہ میں غلط یا صحیح نشستیں پی ٹی آئی کو دے دیں۔ اس وقت آپ کی پوزیشن تبدیلی ہے اور اب آپ پی ٹی آئی کی طرف سے دلائل دے رہے ہیں۔ جب وہ پی ٹی آئی کے رکن بن گئے تو آپ کے نہیں رہے۔
وکیل کا غیر جانبدار موقف
وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں نہ تو سنی اتحاد کونسل کو نہ پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہا ہوں، بلکہ بطور آفیسر آف کورٹ اکثریتی فیصلے کو سپورٹ کر رہا ہوں۔