ایئر انڈیا حادثہ، بھارتی فلم ساز بھی لاپتا، آخری بار موبائل فون سنگل کہاں پر ٹریس ہوا؟

مہیش کلاوادیا کی گمشدگی
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی فلم ساز مہیش کلاوادیا کے اہل خانہ نے جمعرات کو ان کے لاپتہ ہونے کے بعد ڈی این اے نمونے جمع کرائے ہیں، کیونکہ ان کا موبائل فون آخری بار ایئر انڈیا کے مہلک طیارہ حادثے سے صرف 700 میٹر دور ٹریس ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران لبنان میں جنگ بندی کیوں چاہتا تھا: ‘لبنان کی جنگ بندی مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا حل نہیں’
ایئر انڈیا کی فلائٹ AI71 کا حادثہ
بھارتی میڈیا کے مطابق احمد آباد میں ایئر انڈیا کی فلائٹ AI71 کا طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا جس میں 270 افراد ہلاک ہوگئے۔طیارہ 15 جون 2025 کو دوپہر 1:39 بجے سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اُڑنے کے بعد میگھن نگر میں واقع ایک میڈیکل کالج کے کیمپس میں گرکرتباہ ہوگیا۔ حادثے کے نتیجے میں طیارے میں سوار 242 افراد میں سے 241 ہلاک ہو گئے، جبکہ زمین پر 29 افراد کی بھی جان چلی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نظرثانی صرف واضح قانونی غلطی کی صورت میں ہی ممکن ہے، جسٹس منصور علی شاہ
مہیش کلاوادیا کی آخری پیغام
اس حادثے کے بعد، فلم ساز مہیش کلاوادیا (جو مہیش جراوالا کے نام سے بھی مشہور ہیں) کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ ان کی اہلیہ ہیٹل نے بتایا کہ مہیش کی آخری کال 1:14 بجے آئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنی ملاقات ختم کر کے گھر واپس آ رہے ہیں۔ جب وہ واپس نہ آئے، تو ان کی بیوی نے ان کے موبائل فون پرکال کی لیکن وہ بند تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا ؟
پولیس کی تحقیقات
پولیس کے مطابق، مہیش کا موبائل فون آخری بار حادثے کی جگہ سے صرف 700 میٹر دور ٹریس کیا گیا۔ ان کی اسکوٹر اور موبائل فون ابھی تک غائب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا طبی معائنہ، ذاتی معالج نے صحت تسلی بخش قرار دیدی
ڈی این اے ٹیسٹ
ان کی اہلیہ نے DNA ٹیسٹ کے لیے نمونے جمع کروائے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہ حادثے میں زمین پر ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ حادثے کے تین دن بعد، ہسپتال کے حکام نے 47 افراد کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی ہے اور ان کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کی جا چکی ہیں۔
ایک مہلک سانحہ
ایئر انڈیا کی فلائٹ AI71 کا یہ حادثہ بھارت کے سب سے بڑے فضائی حادثات میں سے ایک ہے، جس میں 270 افراد کی جانیں گئیں۔ یہ واقعہ انسانی ہمدردی اور اس جیسے سانحات کے حوالے سے سوالات اٹھاتا ہے۔ متعلقہ حکام کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں.