دسمبر 1968ء تک انڈیا سے صرف دلاسہ ملا کہ صبر کریں انتظار کریں، میں نے بالآخر والد صاحب سے کہہ دیا اب آپ اپنی خوشی کر سکتے ہیں

مصنف کا تعارف

مصنف:رانا امیر احمد خاں

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: مسیحی قیدیوں کیلئے جیلوں میں کرسمس تقریبات منعقد کرنےکا فیصلہ

قسط: 69

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج قومی یکجہتی کی علامت، آئیں آگے بڑھیں اور ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کریں: کیڈٹس کا پیغام

پہلا واقعہ: نوکری کی تلاش

دوسرا واقعہ کچھ یوں ہے کہ میں نے سوچا کہ Rose کے ساتھ شادی کی شکل میں مجھے بہتر نوکری تلاش کرنا ہوگی۔ چنانچہ میں نے روزنامہ ”پاکستان ٹائمز“ میں ایک اشتہار دیکھ کر انشورنس کمپنی پاکستان جو غالباً جنرل ایوب خان کے سمدھی جنرل حبیب اللہ خان کی ملکیت تھی، میں اپلائی کیا، اور ان کے بلاوے پر انشورنس ایگزیکٹو کے لئے انٹرویو دیا۔ کمپنی کی جانب سے منعقدہ 4 روزہ ٹریننگ کورس میں دیگر 10 درخواست گزاروں کے ساتھ شامل ہوا۔ آخر میں تحریری ٹیسٹ اور انٹرویوز میں نے فرسٹ پوزیشن لی۔ اس دور میں 550 روپے کی جاب تھی۔ جبکہ میں دو صد پچاس روپے یوتھ موومنٹ سے اعزازیہ لے رہا تھا۔ مجھے یکم دسمبر 1968ء سے جوائن کرنے کے لئے تعیناتی لیٹر دیا گیا۔ مجھے احساس ہوا کہ اب Rose کے ساتھ شادی کا امکان ختم ہو کر رہ گیا ہے کیونکہ اس کے والد میرے ساتھ شادی سے انکاری ہیں اور Rose کو MSc کرنے کا مشورہ دیا جا رہا تھا۔ لہٰذا یکم دسمبر 1968ء کو آفس جا کر ان سے معذرت کی کہ میں یہ جاب نہیں کر سکتا۔ چنانچہ میں نے معمولی آنریریم پر ہی یوتھ موومنٹ میں کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دورہ امریکا، اوورسیز پاکستانیوں سے ملاقات

دوسرا واقعہ: لاء کالج میں داخلے کی کوششیں

تیسرا واقعہ 1965ء ستمبر سے لیکر 1968ء تک گزشتہ 3 برسوں کے دوران یوتھ موومنٹ کی مصروفیات کے باعث یوں ہوا کہ لاء کالج میں داخلے کا وقت گزر جاتا تھا اور مجھے بعد میں یاد آتا کہ میں نے اپلائی کرنا تھا جبکہ داخلے کی تاریخ گزر چکی ہوتی تھی۔ کیونکہ یوتھ موومنٹ میں مصروفیات کا عالم صبح 8 بجے سے رات گئے تک ایسا تھاکہ میں بروقت لاء کالج میں داخلہ فارم جمع کروانے میں ناکام رہا۔ اس ضمن میں ایک سال آفتاب قرشی صاحب مجھے لے کر محمد علی خان ہوتی وزیر تعلیم سے ملے کہ پرنسپل شیخ امتیاز علی کو کہہ کہ مجھے لاء کالج میں داخلہ دلوا دیں کہ میں لیٹ ہو چکا ہوں۔ ایسی ہی صورتحال میں دوسرے سال وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی علامہ علاؤالدین صدیقی سے ملے کہ وہ مجھے پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں ایک ہفتہ لیٹ داخلہ فیس جمع کروانے کی اجازت دلوا دیں۔ دونوں شخصیات نے پرنسپل لاء کالج کو فون کیا لیکن آفتاب قرشی کی ہمارے لئے تمام مخلصانہ کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔ کیونکہ یونیورسٹی لاء کالج کے پرنسپل شیخ امتیاز علی ایک لیجنڈ، بااصول شخصیت اور بڑے انسان تھے ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ کسی بڑے سے بڑے کی سفارش کو خاطر میں نہ لاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی اداکار عمران ہاشمی ایکشن سین کے دوران زخمی ہوئے

تیسرا واقعہ: شادی کے رشتے

دسمبر1968ء تک انڈیا سے مجھے صرف دلاسہ ملا کہ صبر کریں انتظار کریں کیونکہ ان کے والد کا روز کو مشورہ تھا کہ وہ ایم ایس سی کریں۔ صبر اور دلاسے کے علاوہ کوئی ٹھوس بات نہ ہونے کے باعث میں نے بالآخر والد صاحب سے کہہ دیا کہ اب آپ اپنی خوشی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بالآخر اگلے ایک سال کے دوران مجھے 5,4 رشتوں کے بارے میں بتایا جن میں سے میں سب رشتوں سے انکار کرتا رہا سوائے اس رشتے کے جہاں میری منگنی دسمبر1969 میں ہوئی اور شادی مارچ 1970ء میں انجام پائی۔

اس رشتے کے لئے میں نے اس لئے ہاں کر دی تھی کہ اس دور میں ہمارے جیسے مڈل کلاس خاندانوں میں تعلیم یافتہ افراد خال خال نظر آتے تھے جبکہ میرا ہونے والا سْسرالی خاندان پٹیالہ سے ہجرت کرکے پاکستان آیا جو ایک بڑا نامی گرامی خاندان تھا جس میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کافی تعداد میں تھے۔ میرے ہونے والے سْسر محمد عبدالواحد خان محکمہ سیٹلمنٹ مہاجرین سے ریٹائرڈ تھے۔ ان کے چھوٹے بھائی ایم اے ماجد خاں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ایکسچینج کنٹرول سیکشن میں ملازم تھے۔ ایک کزن ایم اے سبحان خان انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ میں ملازم تھے۔ ایک چچا ایم اے وکیل خاں ایم اے ایل ایل بی تھے۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...