فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، وزیر اعظم شہباز شریف کے لیے فخر کی بات نہیں ہے: کامران شاہد

تجزیہ کار کی تنقید
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف تجزیہ کار کامران شاہد نے سول قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے لیکن یہ وزیر اعظم اور سول لیڈرشپ کے لئے فخر کی بات نہیں ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کا اتنا خرچہ ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ ان کو منہ نہیں لگا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ گوہر خان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی اہمیت
نجی نیوز چینل پر پروگرام کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان میں استحکام کا فیکٹر فیلڈ مارشل عاصم منیر ہیں جو جنگ اور امن دونوں صورتوں میں پاکستان کے قومی مفاد کا سب سے بہتر تحفظ کرتے ہیں۔ پاکستان کا میڈیا کافی عرصے سے کہہ رہا تھا، وہ بات امریکی صدر کو اب پتہ چلی کہ پاکستان میں حقیقی باس کون ہے، اصل اتھارٹی کس کے پاس ہے اور پاکستان میں استحکام کا فیکٹر کون ہے۔ یہ شخصیت فیلڈ مارشل عاصم منیر ہیں اور اسی وجہ سے ایسی ملاقات ہوئی جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی شخص نے جسم پر 96 چمچ کو بیلنس کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا
ڈونلڈ ٹرمپ کا نقطہ نظر
امریکی صدر پاکستان کی سویلین لیڈرشپ کو بلا کر اہتمام نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ اس کا فائدہ نہیں تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ عقلمند بزنس مین ہیں، وہ اپنا وقت ضائع نہیں کرتے اس لیے انہیں اندازہ ہو گیا کہ اصل میں پاکستان استحکام کا فیکٹر پاکستان کے فیلڈ مارشل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سوچا کہ میں شہباز شریف یا کسی اور کے ساتھ مل کر وقت کیوں ضائع کروں؟
سول قیادت کی ناکامی
کامران شاہد نے کہا کہ جب پاکستان کی سول قیادت کبھی کرپشن اور کبھی کسی اور وجہ سے فیل ہو جائے تو اس کے بعد میرا خیال ہے کہ اس سول قیادت کو ویسے ہی اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہیے۔ یہ کسی کام کے نہیں ہیں، نہ یہ جنگ میں اپنا دماغ چلا سکتے ہیں، نہ یہ معیشت کے لئے کچھ کر سکتے ہیں۔ جب سارا کام کرنا ہی کسی اور نے ہے تو پھر یہ کیوں ہیں؟