وزیرآباد سے نکل کر دریائے چناب پر بنے الیگزینڈریہ ریلوے پْل کو عبور کرتے ہی خوبصورت شہرگجرات آجاتا ہے جو 2 دریاؤں کے بیچ میں بسا ہے۔

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 162
گوجرانوالہ: خوش خوراک اور پہلوانوں کا شہر
گوجرانوالہ سارے برصغیر میں اپنے خوش خوراک بسیارخور باشندوں اور پہلوانوں کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ یہاں ابھی تک جگہ جگہ اکھاڑوں میں زور آزمائی کرتے ہوئے پہلوان نظر آ جائیں گے جو کسی اور شہر میں اب شاید نہیں رہے ہیں۔ ہر طرف اچھی اور مرغن غذاؤں کے ریسٹورنٹ ملیں گے جو ہمہ تن وقت مصروف رہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شہر گوجرانوالہ کے باشندوں کی ہر بات کھانے سے شروع ہو کر کھانے پر ہی ختم ہوتی ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا شہر ہے جہاں آدھی چھٹانک کے چڑوں کو بھی نہیں بخشا جاتا اور ان کو بھی سیخوں میں پرو کر بھون لیا جاتا ہے، اسے بہت ہی ذکاوت اور نفاست بھری غذا سمجھا جاتا ہے۔
ایک عام مسافر گاڑی میں لاہور سے گوجرانوالہ کی مسافت کوئی ڈیڑھ گھنٹے کی ہے اور تقریباً اتنا ہی وقت سڑک کے ذریعے بھی لگ جاتا ہے۔ سکھوں کے نزدیک یہ ایک تاریخی مقام ہے کیونکہ پنجاب کا مہاراجہ رنجیت سنگھ اسی علاقے میں پیدا ہوا تھا۔
وزیر آباد: چھریاں کانٹے
وزیرآباد دریائے چناب کے کنارے ریلوے کا ایک بڑا جنکشن ہے جہاں سے خانیوال اور نارووال کو 2 اہم برانچ لائنیں نکلتی ہیں۔ یہ جنکشن گئے وقتوں میں بہت مصروف رہتا تھا اور ہر طرف دخانی انجن دھونکتے پھرتے تھے۔ اب یہاں وہ رونق نہیں رہی کیونکہ دوسرے شہروں کو جانے کے لیے اسٹیشن کے ساتھ ہی بنی ہوئی جی ٹی روڈ کے ذریعے سفر قدرے مختصر اور آرام دہ ہو گیا ہے۔ جیسے جیسے مزید سڑکوں کی تعمیر اور توسیع ہوتی جائے گی تو قدرتی طور پر ان برانچ لائنوں کی وقعت بھی کم ہوتی جائے گی۔
وزیرآباد اپنی ہر قسم کی اعلیٰ درجے کی کٹلری اور چاقو، چھریوں کی مصنوعات کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہاں کے زیادہ تر گھروں میں کٹلری بنانے کے چھوٹے چھوٹے کارخانے لگے ہوئے ہیں، جہاں چند لوگ مل کر ہاتھ سے ہی ایسا نفیس کام کرتے ہیں کہ دیکھنے والا عش عش کر اٹھتا ہے۔
تقسیم ہند سے پہلے یہاں لکڑی کا کاروبار بھی خوب ہوتا تھا اور اس حوالے سے لکڑی کا بے حد نفیس کام بھی ہوتا تھا، یہ لکڑی جموں کشمیر کے جنگلوں سے کاٹ کر دریائے چناب کے ذریعے نیچے بہا دی جاتی تھی اور پھر یہاں وزیر آباد کے قریب دریا میں سے نکال لیا جاتا تھا۔
گجرات: سوہنی مہینوال کا دیس
اْدھر جانا بھی تھا لازم اَدھر مجبور تھی سوہنی
گھڑا کچا تھا ہاتھوں میں اْدھر دریا جواں بھی تھا
وزیرآباد سے نکل کر دریائے چناب پر بنے ہوئے الیگزینڈریہ ریلوے پل کو عبور کرتے ہی پاکستان کا ایک اور بڑا اور خوبصورت شہر گجرات آجاتا ہے، جو 2 دریاؤں یعنی چناب اور جہلم کے بیچ میں ہی بسا ہوا ہے۔ یہ ایک مصروف اسٹیشن ہے اور مرکزی لائن سے گزرنے والی اکثر گاڑیاں یہاں ٹھہرتی ہیں۔ اسٹیشن چھوٹا مگر بہت صاف ستھرا ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔