وائزمین تحقیقی مرکز اسرائیل کے لیے اہم کیوں اور ایرانی حملے میں کتنا نقصان ہوا؟

ایران کا اسرائیلی سائنسی مرکز پر حملہ
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران نے اسرائیل کے معروف سائنسی تحقیقی مرکز "وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس" پر حملہ کرکے اسے بری طرح متاثر کیا۔
حملے کی تفصیلات
نجی ٹی وی جیو نیوزکے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے جمعرات کی رات اسرائیل کے جنوبی شہر ریحوووت میں 'وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس' پر حملہ کیا۔ اس حملے میں انسٹی ٹیوٹ کی متعدد عمارتیں نشانہ بنیں، جن میں سے ایک عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی جبکہ دیگر کو شدید نقصان پہنچا۔
سائنسی تحقیقی منصوبوں پر اثرات
رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے کیے گئے میزائل حملے نے اسرائیل کے معروف سائنسی تحقیقی مرکز کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں کئی لیبارٹریاں تباہ ہو گئیں۔ اس کے ساتھ ہی سائنسدانوں کے برسوں پر محیط تحقیقاتی منصوبے بھی خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔
دفاعی پہلو اور ممکنہ ہدف
اگرچہ وائزمین انسٹی ٹیوٹ ایک سویلین تحقیقی ادارہ ہے، لیکن یہ اسرائیلی ڈیفنس ٹیکنالوجی کمپنی "ایلبٹ سسٹمز" کے ساتھ مشترکہ تحقیقی منصوبوں میں شامل رہا ہے۔ یہ شراکت "بائیو-انسپائرڈ ڈیفنس میٹریلز" پر کام کر رہی تھی، جسے حملے کی بنیادی وجہ سمجھا جا رہا ہے۔
سائنسی دنیا میں دھچکا
انسٹی ٹیوٹ کے نائب صدر برائے فزکس، پروفیسر روی اوزری نے رائٹرز کو بتایا کہ حملے کے فوراً بعد سائنسدانوں نے آگ بجھانے والے عملے کے ساتھ مل کر قیمتی تجرباتی نمونے اور ڈیٹا بچانے کی کوشش کی۔
پروفیسر اوزری نے کہا، "ہم نے آگ کے بیچ میں بھی کوشش کی کہ اپنی تحقیق کو بچا سکیں، مگر نقصان بہت زیادہ تھا۔"
مالی نقصان کا تخمینہ
انسٹی ٹیوٹ کے تخمینے کے مطابق، حملے میں عمارتوں اور آلات کا مجموعی نقصان 30 سے 50 کروڑ ڈالر (300–500 ملین USD) کے درمیان ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کچھ تحقیقاتی ڈیٹا کلاؤڈ بیک اپ کے ذریعے جزوی طور پر محفوظ کیا گیا، مگر فزیکل سیمپلز اور ری ایکشن بیسڈ تجربات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
بچائے گئے نمونے
انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان جیکب ہنا کی لیبارٹری میں ہزاروں انسانی اور چوہوں کے سٹیم سیل نمونے موجود تھے، جنہیں ایک محفوظ کولڈ سٹوریج ٹینک میں منتقل کر لیا گیا۔ انہوں نے بتایا، "ہم نے وقت پر تمام نمونے نائٹروجن فریزرز میں شفٹ کر دیے، ورنہ کئی سالوں کی محنت ضائع ہو جاتی۔"
وائزمین انسٹی ٹیوٹ کا پس منظر
وائزمین انسٹی ٹیوٹ 1934 میں قائم ہوا تھا اور آج یہ دنیا کے اہم سائنسی تحقیقی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ اس وقت انسٹی ٹیوٹ میں 286 تحقیقی گروپس کام کر رہے ہیں، جن میں فزکس، کیمسٹری، نیوروسائنس، کمپیوٹیشنل بایولوجی، اور ریجنریٹیو میڈیسن شامل ہیں۔
بحالی کی ضرورت
انسٹی ٹیوٹ کے صدر الوٹ شاپیرا نے کہا کہ ہم دوبارہ کھڑے ہوں گے، مگر ہمیں اپنے ساتھی سائنسدانوں کے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون اور حکومتی مدد کی ضرورت ہو گی۔
پس منظر میں جاری تناؤ
واضح رہے کہ کچھ روز قبل اسرائیل نے ایران کے مبینہ نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کے لیے تہران اور دیگر شہروں میں حملے کیے تھے جن میں کئی سینئر ترین ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو شہید کیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں ایران نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے حالیہ فضائی حملوں کا سخت جواب دے گا۔