راولپنڈی اسٹیشن 1881ء میں تعمیر ہوا، ایک طرف ٹیکسلا، دوسری طرف اسلام آباد، دبے پاؤں چلتا ہوا روات اور گوجر خان کے گریبان تک بھی آن پہنچا ہے۔

راولپنڈی اسٹیشن کی تاریخ
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 166
راولپنڈی اسٹیشن 1881ء میں تعمیر ہوا تھا اور یہ وہ ہی دور تھا جب اس علاقے میں ریل کی پٹریاں بچھاناشروع ہوئی تھیں۔ یہاں انجن لوکوشیڈ کے علاوہ، واشنگ لائن اور ایک بڑا ریلوے ورکشاپ بھی ہے۔ یہ ریلوے کا ایک ڈویژن بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار اور ترکی کے وزیرِ خارجہ میں ٹیلیفونک رابطہ
عمارت کا ڈیزائن
اس ریلوے اسٹیشن کی عمارت کافی وسیع و عریض، خوبصورت اور وکٹورین اسٹائل پر بنی ہوئی ہے۔ اس پر کل پانچ پلیٹ فارم ہیں۔ ایک بڑی فوجی چھاؤنی اور فوج کا ہیڈکوارٹر ز ہونے کے وجہ سے یہاں سے فوجی نفری اور جنگی ساز و سامان کو لے جانے کے لیے علیٰحدہ پلیٹ فارم بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر امریکی بمباری کا کوئی جواز نہیں، ایرانی عوام کی مدد کی کوشش کریں گے، روسی صدر
کیریج فیکٹری
محکمہ ریلوے سے ہی تعلق رکھنے والی ایک بہت بڑی کیرج فیکٹری بھی یہیں، یعنی اسلام آباد میں بنائی گئی ہے جو پوری طرح فعال ہے اور ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں نئی مسافر بوگیاں بنا کر ریلوے کے قافلے میں شامل کرتی ہے اور ساتھ ساتھ یہاں برسوں پرانی بوگیوں کی تزئین نَو کرکے ان کے مردہ جسموں میں نئی روح پھونکی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کے لیے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
راولپنڈی شہر کی وضاحت
راولپنڈی ایک بہت قدیم شہر ہے اور یہاں آس پاس کے علاقوں میں گندھارا اور بدھ مت کے وقتوں کے آثار بھی ملے ہیں۔ یہ قدیم اور جدید شہر کا امتزاج ہے اور اسے پاکستان کے پہلے 10 بڑے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مسلح افواج کا جنرل ہیڈکوارٹرز بھی یہیں ہے، جہاں بیٹھ کر بڑے بڑے سیاسی اور عسکری نوعیت کے فیصلے ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک روس دو طرفہ تعلقات میں اہم پیشرفت، روسی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان متوقع
شہر کی ترقی
اسلام آباد بننے سے پہلے یہ اتنا چھوٹا شہر تھا کہ کوئی بھی سیاح ایک دن میں پورا راولپنڈی شہر دیکھ سکتا تھا۔ لیکن اب یہ اتنا پھیل گیا ہے کہ ایک طرف ٹیکسلا، تو دوسری طرف اسلام آباد سے جا ملا ہے، اور پھر لاہور کی طرف جانے والی مرکزی شاہراہ پر دبے پاؤں چلتا ہوا روات اور گوجر خان کے گریبان تک بھی آن پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم کی طرح یہاں انسان بدل جاتے ہیں
ماسٹر چنجر
راولپنڈی پچھلے 40 برس میں یکسر تبدیل ہو چکا ہے اور اب اپنے پڑوسی شہر اسلام آباد کی روش پر چلتے ہوئے ایک بالکل جدید اور بڑا شہر بن گیا ہے۔ اب یہ وہ سیدھا سادا سا شہر ہی نہیں رہا جہاں میں نے اپنی مصروف عملی زندگی کے 10 خوبصورت سال بتائے تھے اور جس کی ایک ایک سڑک اور گلی مجھے زبانی یاد تھی۔ اب تو وہاں باہر نکلیں تو کچھ بھی سمجھ نہیں آتا۔ بالکل اجنبی سا لگتا ہے یہ شہر۔
انتظامی حیثیت
انتظامی طور پر راولپنڈی پنجاب کا ایک ڈویژن بھی ہے جس میں 4 ضلعے یعنی راولپنڈی، اٹک، چکوال اور جہلم ہیں۔ ڈویژن کی سطح کے سرکاری ادارے اور دفاتر یہاں موجود ہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد دونوں پاکستان کے انتہائی اہم ترین شہر ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے سے اتنے قریب ہیں کہ انہیں پیار سے جڑواں شہر کہتے ہیں۔ ان شہروں کے بارے میں تو پوری کتابیں لکھی جا سکتی ہیں، مگر موضوع سے ہٹ جانے کا احتمال ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔