پاکستان، امارات مشترکہ وزارتی کمیشن اجلاس؛ اہم فیصلے، سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزا کی شرط ختم

پاکستان اور امارات کا مشترکہ وزارتی کمیشن اجلاس
ابوظہبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور امارات کے درمیان مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزا کی شرط ختم کرنے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "ایکس" (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 12 سال کے طویل وقفے کے بعد ابوظہبی میں مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کا 12واں اجلاس ہوا۔
اجلاس کے نتائج
وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ان کے ہم منصب شیخ عبداللہ بن زاید کی قیادت میں گزشتہ رات گئے ہونے والے اہم اجلاس کو دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک، اقتصادی اور ترقیاتی تعاون کو ایک نئی بلندی تک پہنچانے کی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ اجلاس میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، انفرا سٹرکچر اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
My Brother HH Sheikh Abdullah bin Zayed @ABZayed and I signed an agreement on mutual visa exemption for the holders of diplomatic & official passports of our two countries, at the conclusion, very late last night, of a highly productive 12th session of the Pakistan-UAE Joint… pic.twitter.com/MQX671bhEk
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) June 25, 2025
اہم مفاہمتی یادداشتیں
اس موقع پر 3 اہم مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، جن میں ایک بڑا اقدام دونوں ممالک کے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا سے استثنا کا معاہدہ ہے۔ اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت (AI) و ڈیجیٹل معیشت میں تعاون اور مشترکہ سرمایہ کاری کے فروغ پر بھی باقاعدہ اتفاق ہوا، جو مستقبل میں دونوں ممالک کے معاشی مفادات کو مزید وسعت دے گا。
رکنے والی باہمی اعتماد کی عکاسی
اپنے بیان میں اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ شیخ عبداللہ بن زاید کے ساتھ ویزا سے استثنا کے معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد، برادرانہ تعلقات اور ادارہ جاتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا عکاس ہیں۔ انہوں نے اس پیش رفت کو پاکستان اور یو اے ای کے درمیان گہرے سفارتی، تجارتی اور اقتصادی روابط کا مظہر قرار دیا۔