دائیں طرف شکایتی، لڑاکے، خواہ مخواہ کی درخواست بازی کے عادی جبکہ بائیں جانب برد بار، تحمل مزاج اور دوستیاں نبھانے والے لوگ آباد ہیں

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 214

رکھ پبی سرکار

ریونیو کے حساب سے پاکستان کی امیر ترین تحصیل کھاریاں۔ جی ٹی روڈ کے دونوں اطراف پھیلے اس چھوٹے سے قصبہ کی اہمیت یہاں کی چھاؤنی کی بدولت ہے جہاں پاکستانی فوج کا آرمڈ ڈویثرن ہے۔

آبادی ایک لاکھ افراد کے لگ بھگ ہے اور بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کی تعمیر کردہ سرائے "سرائے عالم گیر" یہاں سے سولہ کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ یہ گیٹ وے ٹو سطح مرتفع پوٹھوہار بھی ہے۔ یہیں سے "رکھ پبی سرکار" کا کئی ہزار ایکڑ پر مشتمل جنگل سرائے عالم گیر سے ہوتا آزاد کشمیر کی سرحد اور دوسری طرف موہری شریف سے آگے دریائے جہلم کے کنارے تک چلا گیا ہے۔

دیہاتی رویے میں فرق

اگر لاہور سے بجانب راولپنڈی سفر کریں تو تحصیل کھاریاں کے وہ دیہات جو جی ٹی روڈ کے دائیں جانب ہیں، وہاں کے رہنے والوں کا رویہ ان لوگوں سے یکسر مختلف تھا جو سڑک کے بائیں جانب آباد دیہاتوں میں رہتے تھے۔ دائیں طرف شکایتی، لڑاکے، خواہ مخواہ کی درخواست بازی کے عادی جبکہ بائیں جانب برد بار، تحمل مزاج اور دوستیاں نبھانے والے لوگ آباد ہیں۔

معاشرتی تبدیلی

جاٹ اور گوجر یہاں کی اہم برادریاں ہیں جبکہ زمین زیادہ تر بارانی اور کھیتی باڑی کا انحصار بارش پر ہے۔ 1970 ؁ء سے پہلے یہ پسماندہ اور غریب علاقہ تھا۔ 70 کی دھائی میں لوگ بڑی تعداد میں یورپ سیٹل ہونے لگے اور ملازمت کے لئے مڈل ایسٹ کے مختلف ممالک کا بھی رخ کیا۔ انہی تارکین وطن کی بدولت یہاں خوشحالی آئی اور کل کا پسماندہ قصبہ آج کا ہنستا خوشحال شہر ہے۔ عام قصبوں کے برعکس مہنگا بھی۔

خوشحالی کا اثر

یہاں کی خوشحالی محل نما گھروں اور لوگوں کے سرخ و سفید چہروں سے ٹپکتی تھی۔ اس خوشحالی نے یہاں کی عورت کو زندہ دل کر دیا تھا۔ میرے لئے یہ کوئی نئی جگہ نہ تھی کہ لالہ موسٰی کا میرا دفتر بھی اسی تحصیل کا حصہ تھا اور اکثر میرا سرکاری کام کے سلسلے میں یہاں آنا جانا رہتا تھا البتہ تحصیل ہیڈ کواٹرز پر کام کرنے کا میرا پہلا موقع تھا۔

ذمہ داریاں اور چارج سنبھالنا

تحصیل ہیڈ کواٹرز کی ذمہ داریاں ذرا مختلف اور زیادہ ہوتی ہیں جن میں سب سے اہم coordination تھی۔ میں خود کو ان ذمہ داریوں کے لئے تیار کرکے کھاریاں پہنچا تاکہ چارج سنبھال سکوں جہاں دفتر کو پڑا تالہ میرے لئے نیا سرپرائز تھا۔

تبادلہ:

میرے پیش رو خان صداقت خان (فیصل آباد کے رہنے والے اور پچھلے نو سال سے اسی سٹیشن پر تعینات تھے)۔ نوکری کے آخری سال وفات پا گئے تھے۔ وہ فشاری خون کے مریض تھے اور اسی بیماری سے انتقال کر گئے تھے۔ اللہ ان کی مغفرت کرے۔ (آمین) بلدیاتی الیکشن 90 میں بہت سے لوگ ان سے ناراض ہوئے اور یہی نارضگیاں ان کی ٹرانسفر کا سبب بنی تھیں۔

پہلے ذکر ہو چکا کہ اس محکمے میں رہنے کے قابل سرکاری رہائش گاہیں کم کم ہی تھیں۔ بہت سی ناقابل استعمال ہو چکی تھیں۔ لہٰذا ایسے افسر جو اپنے ہوم ضلع سے دوسرے اضلاع میں تعینات تھے وہاں اگر سرکاری رہائش گاہ بہتر ہوتی تو اسی سٹیشن پر زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کی کوشش کرتے تھے۔ خان صاحب والا کیس بھی ایسا ہی تھا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...