شمشیر سے سائبر تک — طاقت کے بدلتے روپ
ایک نئی جنگ کی شروعات
تحریر: رانا بلال یوسف
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی سیاہی ابھی مکمل خشک بھی نہ ہوئی تھی کہ دنیا کی سٹریٹجک بساط پر نئی چالیں خاموشی سے چلی جانے لگیں۔ تبصرے، تجزیئے اور تزویراتی پیش گوئیاں عالمی منظرنامے پر یوں بکھری پڑی تھیں، جیسے بارش کے بعد سڑکوں پر دھند۔ ایسے ہی ایک شام، جب لاہور کی فضاء ہلکی بوندا باندی سے نم اور سڑکیں خیالوں کی مانند چپ چاپ تھیں، میں اپنے استادِ محترم ایڈووکیٹ فہیم شوکت میو سے کیفے میں ملاقات کے لیے پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کیلئے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا: وفاقی وزیر خزانہ
استاد کی بصیرت
وہ ان لوگوں میں سے ہیں، جو تاریخ کو صرف پڑھتے نہیں، اُسے پرکھتے بھی ہیں، ان کے اندر بین الاقوامی قانون، عالمی فکر اور جنگی حکمتِ عملیوں کا ایسا امتزاج ہے، جو محض کتابی نہیں، تجرباتی بھی ہے۔ ان کی گفتگو میں دانش کی روشنی اور وقت کی دھڑکن صاف دکھائی اور سنائی دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نظریہ زور پکڑ رہا ہے کہ صدر آصف زرداری اور شہباز شریف اعزاز نہیں، بلکہ بوجھ ہیں، فی الحال اس نظریے کی جیت ہوئی جو سولین سیٹ اپ کو ریاست کے لیے بہترین سمجھتے ہیں: سہیل وڑائچ
نئی نوعیت کی جنگ
ابھی میں نے کافی کا پہلا گرم گھونٹ پیا تھا کہ ایک سوال بے ساختہ زبان سے نکل پڑا: "سر، کیا واقعی اگلی جنگ ایٹمی ہتھیاروں سے لڑی جائے گی؟" وہ ہولے سے مسکرائے، کھڑکی سے باہر بارش میں بھیگتے شہر کو دیکھا اور آہستگی سے بولے: "نہیں دوست! اب جنگ صرف ٹینک، میزائل اور نیوکس کی نہیں رہی۔ آج ڈیٹا، سائبر اسپیس، الگورتھمز اور کلاؤڈ کے بٹس و بائنری بھی وہ خاموش سپاہی ہیں، جو قوموں کی بنیادیں لرزا دیتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: اب سمجھ آ رہی تھی کہ روزانہ رات کو زار و قطار روتے ہوئے کیوں اسکی یاد رہ رہ کر آ رہی تھی، کیوں اسے خط لکھ کر اپنا دل ہلکا کیا کرتا تھا اور صبح اْٹھ پھاڑ دیتا تھا
تاریخی ترقی کی جانب ایک نظر
استادِ محترم نے اپنے جملے مکمل کیے، تو میں نے محسوس کیا جیسے ہم لاہور کے ایک پرسکون کیفے میں نہیں، بلکہ وقت کی دھند میں لپٹی کسی قدیم جنگی مجلس میں بیٹھے ہوں۔ وہ بولے: "طاقت کی داستان کا پہلا باب انسانی جسم سے شروع ہوا۔ یعنی بزور بازو، پھر بازو کی طاقت سے تلوار اور نیزے نے کام دکھایا۔ یہ وہ دور تھا جب مصر، یونان، روم، فارس، چین اور ہندوستان جیسی عظیم تمدنوں کی افواج جسمانی قوت کے بل پر سلطنتیں قائم کرتی تھیں۔"
یہ بھی پڑھیں: مرزا آفریدی اور اعظم سواتی سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی
تبدیلی کی فصلیں
پھر وقت نے طاقت کا نیا چہرہ دکھایا۔ استاد نے نرمی سے نشست بدلی اور بتایا کہ جب طاقت صرف جسمانی قوت نہ رہی تو گھڑسوار لشکر تاریخ کے اُفق پر چھا گئے۔ منگول، ترک اور عرب جنگجو برق رفتاری سے میدانوں، صحراؤں اور پہاڑوں کو عبور کرتے ہوئے دشمن کے قلب تک جا پہنچتے۔
یہ بھی پڑھیں: کھڈیاں خاص: دو موٹرسائیکلوں میں تصادم سے 3 افراد جاں بحق
بارود کی آمد
لیکن پھر طاقت نے رخ بدلا اور کھیل میں بارود داخل ہو گیا۔ چین سے شروع ہو کر مسلم سائنسدانوں کے ذریعے عسکری دنیا میں شامل ہونے والا بارود، جب یورپ پہنچا تو توپ بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا ہر بچہ، ہر ماں، ہر خاندان ہماری ترجیح اور تحفظ ہمارا مشن ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز
بحری قوت کا عروج
بارود کے بعد طاقت نے پانیوں کا رُخ کیا۔ "جس نے سمندر پر قبضہ کیا، اُس نے دنیا کی تجارتی، عسکری اور فکری گزرگاہوں پر قبضہ کیا۔"
یہ بھی پڑھیں: کراچی: مشتعل افراد نے شہری کو ٹکر مار کر فرار ہونیوالے واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی
صنعتی انقلاب کا اثر
پھر طاقت نے مشین کا رُخ کیا، انقلابِ صنعت نے جنگ کو کارخانوں میں ڈھال دیا۔ اب سپاہی کے پیچھے بھاپ کے انجن، فولاد اُگلتے کارخانے اور بارود بناتی مشینیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 52 نئے سٹیڈیمز تعمیر کرنے کے ساتھ ریونیو بڑھانے کیلئے فوڈز سٹریٹس اور دکانیں بنائی جائیں گی، وزیرکھیل پنجاب
فضا کی جنگ
زمین کے بعد طاقت نے فضاء کو اپنا میدان بنا لیا۔ جنگ اب پروازوں میں چھپ گئی تھی۔ بمبار طیارے، فضائی حملے اور ویتنام کی بارشوں میں گرتے شعلے اس دور کی نئی جنگی زبان تھے.
یہ بھی پڑھیں: پنجاب سنٹر آف ایکسیلینس آن کاؤنٹرنگ وائلینٹ ایکسٹریمزم کے بورڈ آف گورنرز کا پہلا اجلاس، 3 سالہ پلان کا روڈ میپ پیش
ایٹمی طاقت کا عہد
جنگ کی شدت بڑھتی گئی، یہاں تک کہ ایٹمی ہتھیاروں کا سایہ پوری دنیا پر چھا گیا۔ طاقت اب دھماکے میں نہیں، دھمکی میں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گرفتار روسی جرنیل کو رہا کرکے ایسی خطرناک یونٹ کی کمانڈ دینے کا فیصلہ جس سے خود کش حملے کروائے جاتے ہیں
سائبر جنگی حکمت عملی
لیکن اب دنیا کے پاس نہ شمشیر ہے، نہ توپ، بس سکرینیں، سیٹلائٹ اور ڈیجیٹل نیٹ ورکس ہیں۔ "یہ وہ جنگیں ہیں جو شور مچائے بغیر قوموں کو گھیر لیتی ہیں۔"
مستقبل کی جنگ و طاقت
طاقت اب میزائل یا مشین گن میں نہیں، بلکہ کوڈ، معلوماتی بارود اور الگورتھمز میں چھپی ہوئی ہے۔ "اب جنگیں میدان میں نہیں، کلاؤڈ میں لڑی جائیں گی۔"
نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








