یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں، چین نے یورپی یونین کو آگاہ کر دیا
چینی وزیر خارجہ کا بیان
برسلز (ڈیلی پاکستان آن لائن) چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کو بتایا ہے کہ بیجنگ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں شکست کو قبول نہیں کر سکتا کیونکہ اس سے امریکہ کو چین پر پوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع مل جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کی روک تھام: پاکستان اور افغانستان میں مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا
غیر جانبداری کا دعویٰ
ڈان نیوز نے سی این این کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ یہ بات ایک ایسے عہدیدار نے بتائی، جسے ان مذاکرات پر بریفنگ دی گئی تھی، اور یہ بیجنگ کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منچن آباد؛ دریائے ستلج میں چک لالیکا کے قریب کشی الٹنے سے 2 افراد لاپتہ، 20 کو زندہ نکال لیا گیا
ملاقات کی تفصیلات
یہ بات برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کالاس کے ساتھ 4 گھنٹے طویل ملاقات کے دوران سامنے آئی، جس کے بارے میں اس عہدیدار نے کہا کہ یہ سخت مگر باوقار تبادلہ خیال پر مشتمل تھی، جس میں سائبر سیکیورٹی، نایاب معدنیات، تجارتی عدم توازن، تائیوان اور مشرق وسطیٰ جیسے موضوعات شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کی گرفتاری کی کوشش، کس طرح ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر تک پہنچے؟
یوکرین میں طویل جنگ کی حمایت
اس عہدیدار کے مطابق وانگ یی کے نجی تبصروں سے اشارہ ملتا ہے کہ بیجنگ یوکرین میں ایک طویل جنگ کو ترجیح دے سکتا ہے، تاکہ امریکہ کی مکمل توجہ چین پر مرکوز نہ ہو جائے۔ یہ خدشات ان ناقدین کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ بیجنگ کا یوکرین کے معاملے پر دعویٰ کردہ غیر جانبدارانہ مؤقف اصل میں اس کے بڑے جغرافیائی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: نجی نوعیت کے سوال پر مریم نفیس کا سوشل میڈیا صارف کو کرارا جواب
چین کا مؤقف
جمعہ کو چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ سے اس ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے چین کا دیرینہ مؤقف دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ چین یوکرین کے مسئلے کا فریق نہیں، چین کا یوکرین بحران پر مؤقف معروضی اور مستقل ہے، یعنی مذاکرات، جنگ بندی اور امن، یوکرین کا طویل بحران کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ مسلم ملک جو ترکی اور اسرائیل میں خاموشی سے سفارتکاری کر رہا ہے۔
سیاسی حل کی خواہش
انہوں نے مزید کہا کہ چین چاہتا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل جلد از جلد تلاش کیا جائے، ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اور متعلقہ فریقین کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس سمت میں تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔ یوکرین جنگ پر چین کے عوامی بیانات ایک زیادہ پیچیدہ حقیقت کو چھپاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں اسرائیلی سفیر کی پریانکا گاندھی کے بیان پر تنقید، مودی سرکار خاموش، بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر اشوک سوین نے سوال اٹھا دیا
چین اور روس کے تعلقات
چند ہفتے قبل جب روس نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا، چینی صدر شی جن پنگ نے ماسکو کے ساتھ لامحدود شراکت داری کا اعلان کیا۔ چین نے خود کو ممکنہ ثالث کے طور پر پیش کیا، لیکن سی این این پہلے رپورٹ کر چکا ہے کہ بیجنگ کے لیے اس تنازع میں داؤ بہت زیادہ ہے، خاص طور پر روس جیسے بڑے شراکت دار کو کھونے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے 4 ارکان قومی اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے
دفاعی الزامات
چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ روس کو تقریباً فوجی مدد فراہم کر رہا ہے۔ یوکرین نے کئی چینی کمپنیوں پر روس کو ڈرون پرزے اور میزائل سازی کے لیے ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی فورسز کا کلچ میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن، بھارتی اسپانسرڈ 7 خوارج ہلاک
میدان جنگ کی صورت حال
4 جولائی کو روس کے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مضافات سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔ اسی دن یوکرین کے نائب وزیر خارجہ، اندریئی سبیہا نے تصاویر پوسٹ کیں، جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ وہ روس کی جانب سے داغے گئے گران 2 جنگی ڈرون کے ملبے کے ٹکڑے ہیں۔
چین کی شمولیت کی تردید
اس سال یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ کچھ چینی شہری روس کے ساتھ مل کر یوکرین میں لڑ رہے ہیں، بیجنگ نے کسی بھی قسم کی شمولیت سے انکار کیا ہے، اور اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی فریق کی عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے سے گریز کریں۔








