پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نے بات چیت شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی: بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر خان کا بیان
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے واضح کیا ہے کہ فی الوقت ہمارا کسی قسم کا کوئی بیک ڈور ڈائیلاگ نہیں چل رہا اور ہمارا ڈائیلاگ کا کوئی سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں مصافحہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بات کرنی چاہیے، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ آپ سپیکر آفس کو یوٹیلائز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: اپریل میں فی تولہ سونا 20 ہزار 800 روپے مہنگا ہو گیا
سیاسی جدوجہد کے امکانات
اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میرا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ سیاسی جدوجہد میں سارے آپشنز کھلے ہونے چاہئیں اور کوشش ہے کہ اس وقت بھی مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے۔ جن لوگوں سے بات چیت ہونی چاہیے کوشش ہے انہی سے بات ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوت قبول کر لی ، بدھ کو جوبائیڈن سے ملاقات ہو گی
مذاکرات کے حوالے سے موقف
انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات سے بھی راہ فرار اختیار نہیں کیا بلکہ بانی نے ہمیشہ مذاکرات کا کہا ہے۔ بانی سے اسیران کے خط اور پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ہونے والی گفتگو پر بات کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے ٹیرف میں 4 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز مسترد
حکومت کی مذاکراتی پیشکش
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی نے حکومتی مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا کیونکہ بانی کا موقف ہے کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پہلے کوئی مثبت اقدامات ہونے چاہیئیں۔ بانی سے ملاقات ہوئی تو حکومت کی مذاکرات کی پیشکش پر بات کروں گا۔
مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ تعلقات
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ہمارا الائنس نہیں بن سکا لیکن راہیں جدا نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک ماہ بعد بانی سے ملاقات کے لیے آیا ہوں، بجٹ سیشن کی وجہ سے ملاقات نہیں ہو سکی اور آج بھی پولیس نے ناکے پر روکا ہوا ہے۔ بانی سے ملاقات کے نتیجے میں کوئی نہ کوئی حل نکل سکتا ہے۔