اس کا مسکراتا چہرہ اور بولتی آنکھیں: ایک دل کو چھو جانے والی ملاقات
مصنف اور قسط کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 228
یہ بھی پڑھیں: 8 دسمبر تک دینی مدارس کا بل منظور نہ ہوا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے، مولانا عبد الغفور حیدری
میرے خلاف ایکشن لیں گے؟
میں نے اچھی شہرت والے محکمہ تعلیم کے اساتذہ لگائے۔ جس روز پولنگ سامان تقسیم ہوا ایک خاتون جس کا نام شاید رفعت پروین یا کوثر پروین تھا مقررہ وقت گزرنے کے کئی گھنٹے تک ڈیوٹی اور پولنگ بیگ لینے نہ پہنچی تو تشویش بڑھتی گئی کہ لگائے گئے عملے میں ایک کا بنا جواز نہ آنا میرے لئے ندامت کا باعث ہو سکتا تھا کہ جان بوجھ کر عملہ تبدیل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: گھڑی کی سوئیاں ہمیشہ دائیں جانب ہی کیوں گھومتی ہیں؟ معمہ حل ہوگیا
سیاستدانوں کی روش
اس ملک میں سیاست دان اصل بات چھپا کر صرف اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔ جھوٹ بولتے بالکل نہیں جھکتے۔ اُس غیر حاضر خاتون کے خلاف کارروائی کے لئے چھٹی راجہ جاوید اکاؤنٹ کلرک کو ڈرافٹ کرائی اور متبادل کے لئے نئے آ ڈرز بھی۔ دل میں سوچ رہا تھا کہ آغاز اچھا نہیں۔ اے سی بھی کیا سوچے گا کہ الیکشن سے پہلے ایک وارڈ کا عملہ بھی پورا نہ کر سکا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی وزیر خارجہ کی اسحاق ڈار سے ملاقات، پاکستان کیساتھ مل کر چلنے کا اعادہ
غلام محمد کی نوید
اسی سوچ میں ڈوبا غصے میں بیٹھا تھا کہ غلام محمد کہنے لگا؛ "سر! وہ خاتون آگئی ہے۔" نظر پڑی تو وہ استانی کم اور ماڈل زیادہ لگتی تھی۔ کھلتا سانولا رنگ، تیکھے نین اور گداز بدن۔ ایسے چہرے اکثر مرد کی کمزوری ہی ہوتے ہیں اور یہ میری بھی کمزوری تھی لیکن یہ کمزوری دکھانے کا وقت نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں سی سی ڈی کی کارروائی، 20 سے زائد بچوں سے مبینہ زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
ملاقات اور چیختی آنکھیں
وہ میرے سامنے آ کر بیٹھ گئی۔ میں نے غلام محمد سے کہا؛ "انہیں ان کے آ ڈرز دو۔" وہ بولی؛ "سر! آ ڈرز میرے پاس ہیں۔" میں نے کہا؛ "آپ کی معطلی کے آڈرز کی بات کر رہا ہوں۔" اس کا مسکراتا چہرہ اور بولتی آنکھیں دونوں ہی سپاٹ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد یونائیٹڈ کے بیٹر کولن منرو نے پی ایس ایل میں نیا ریکارڈ قائم کر دیا
معطلی کی بات اور دلی کیفیات
لمحوں کی خاموشی کے بعد میرے میز پر جھکتے اور آنکھوں میں جھانکتے بولی؛ "سر! کیا آپ مجھے معطل کریں گے؟" میں نے جواب دیا؛ "خود کو معطل ہی سمجھو۔" اب اس کے چہرے کا رنگ ایسا پھیکا پڑا کہ لگا سانس ہی رک جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل، علی ترین کے موقف پر لاہور قلندرز کے عاطف رانا کا ردعمل بھی آگیا
کہانی کی دھارا
غلام محمد بولا؛ "بی بی! تمھیں وقت پر آنا چاہیے تھا۔ صاحب دیر سے انتظار کر رہے تھے۔ ہمیں ابھی بہت کام کرنے ہیں۔" وہ بولی؛ "سر! مجھے معاف کر دیں۔ بس غلطی ہو گئی۔ مجھے کبھی دیر سے آنے پر کسی نے ڈانٹا ہی نہیں۔" میں نے اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈانٹ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجابی کلچر ڈے کی تقریبات کا آغاز، عوام کی فری انٹری ہوگی: عظمیٰ بخاری
اگلی صبح کے واقعات
وہ منت سماجت پر اتر آئی۔ غلام محمد کی سفارش کام کر گئی۔ سچ تھا سفارش تو وہ خود بھی تگڑی تھی۔ مجھے بھی اسے صرف احساس ہی دلانا تھا۔ خیر یہ مرحلہ خوش اسلوبی سے طے ہوا۔ میں نے اے سی کو سب او کے کی رپورٹ کی۔ اگلے روز الیکشن تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں آج شام سے پری مون سون بارشوں کا آغاز متوقع، الرٹ جاری
الیکشن کا دن
الیکشن والے دن اے سی جیپ خود چلاتے میرے دفتر آئے۔ مجھے ساتھ لیا اور ہم صبح 9 بجے ہی پولنگ اسٹیشن پر جا پہنچے۔ ہائی سکول کے لان میں 2 کرسیاں بچھوائیں۔ کچھ سنگترے منگوائے اور 2 گھنٹے وہیں بیٹھے گپ شپ کرتے رہے۔ گڑبڑ کا منصوبہ اگر کوئی تھا بھی تو ناکام ہو گیا تھا۔ سارا الیکشن پر امن رہا۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون وزیراعلیٰ کے ہوتے پولیس نے چادر، چار دیواری کا تقدس پامال کیا: جسٹس محسن اختر
نتیجہ
میاں طارق کا حمایتی امیدوار ہار گیا۔ سیاست دان اپنے مفاد کے لئے ہنگامے کرا بھی سکتے ہیں اور رکوا بھی سکتے ہیں لیکن حکومت سے ٹکر نہیں لی جا سکتی۔ حکومت سے بڑا کوئی بد معاش ہوتا بھی نہیں۔
ختم ہوا
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








