ججز کے لیے مختص کراکری استعمال کرنے پر ججز ریسٹ ہاؤس کے عملے کو کارروائی کا سامنا

لاہور ہائی کورٹ کی انکوائری مکمل
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے جی او آر-I میں واقع ججز ریسٹ ہاؤس کے چار صفائی و سروسز اسٹاف ممبران کے خلاف داخلی انکوائری مکمل کر لی ہے۔ ان کے خلاف ممنوعہ کراکری استعمال کرنے کے الزام پر معمولی سزا "سرزنش" (Censure) عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسد زمان، ابو بکر، حیدر، اور سلار نے ایچی سن کالج جونیئر ٹینس چیمپئن شپ سیمی فائنل میں جگہ بنا لی
مسیحی ویٹر کی برطرفی کا شوکاز نوٹس
ایک مسیحی ویٹر پر "بدتمیزی" کے الزام میں ملازمت سے برطرفی کی کارروائی کا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ مقامی انگریزی اخبار 'ڈان نیوز' کی رپورٹ کے مطابق، یہ الزامات 3 دسمبر 2024 کے ایک واقعے کے بعد سامنے آئے، جب متعلقہ عملہ سویٹ نمبر 6 میں دوپہر کا کھانا ججز کے لیے مخصوص کراکری میں کھا رہا تھا، حالانکہ اس سے پہلے بھی اس بارے میں ہدایات دی گئی تھیں۔ انکوائری میں نامزد افراد میں سیموئل سندھو (ویٹر)، فیصل حیات (کولی)، شہزاد مسیح (سویپر) اور محمد عمران (کاؤنٹر اسٹاف) شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کی جانب سے بلوچستان کو 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں
عملے کا دفاع
متعلقہ عملے نے اپنے دفاع میں کہا کہ وہ ججز کے گن مین اور ڈرائیوروں کے لیے مخصوص پلیٹس استعمال کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ، سیموئل سندھو نے بدتمیزی کے الزام کی بھی تردید کی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں چینی 10 روپے فی کلو مہنگی ہو گئی
انکوائری رپورٹ کی سفارشات
انکوائری رپورٹ کے مطابق، ویٹر سیموئل سندھو نے سینئر افسران کے ساتھ نامناسب اور گستاخانہ رویہ اختیار کیا، جس پر انکوائری آفیسر عثمان علی اعوان (ایڈیشنل رجسٹرار امتحانات) نے رول 23(6) ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے تحت "برطرفی" کی سفارش کی ہے۔ باقی عملے نے کراکری استعمال کرنے کا اعتراف کیا، جس پر ان کے لیے معمولی سزا "سرزنش" کی سفارش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: یہ ممکن نہ تھا کہ کوئی انار کلی جائے اور دہی بھلے نہ کھائے، آج بھی سکھ یاتری یہاں آ تے ہیں، بٹوارے سے پہلے کی یادیں اس بازار سے وابستہ ہیں
سخت زبان کے استعمال کا الزام
سیموئل سندھو کے مبینہ جارحانہ رویے اور سخت زبان استعمال کرنے کو برطرفی کے لیے کافی سمجھا گیا۔ رپورٹ میں گواہان کے بیانات اور ویڈیو شواہد کو بھی بنیاد بنایا گیا۔
شوکاز نوٹس
11 جولائی کو سیموئل سندھو کو 10 دن کا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے دفاع میں جواب دے سکے۔ اگر وہ جواب نہیں دیتا تو اس کی خاموشی کو جرم تسلیم کرنے کے مترادف سمجھ کر سفارش کردہ سزا نافذ کی جائے گی۔