لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، وزیرِ بلدیات سعید غنی نے بطور وزیر ذمہ داری قبول کرلی
وزیر بلدیات سندھ کا بیان
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ لیاری میں عمارت گرنے پر سندھ حکومت پر تنقید ہوئی جو جائز تھی، وہ بطور وزیر اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قربانی — رسم سے روح تک
ایوان میں اظہار خیال
سندھ اسمبلی میں اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ اگر عمارتوں پر شبہ بھی ہے تو خالی کرکے دیکھنا چاہیے۔ مخدوش عمارتوں سے رہائشیوں کو نکالنا ہوگا، لوگوں کی لاشیں نکالنا انہیں گھروں سے باہر نکالنے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کچے کے ڈاکوؤں کا بڑا حملہ
آزاد رکن اسمبلی کی تنقید
آزاد رکن اسمبلی سجاد علی سومرو نے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ایک کھوڑو کو ہٹا کر بھٹو کو لگا دیا گیا ہے۔ لیاری میں بلڈنگ خالی کروائی جا رہی ہے لیکن مکینوں کو متبادل نہیں دیا جا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
سعید غنی کا جواب
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اپنے جواب میں کہا کہ ہم نے صرف ایک ڈی جی کو نہیں ہٹایا بلکہ 11 افسران کو گرفتار کروایا۔ لیاری میں گرنے والی عمارت 1980 میں تعمیر ہوئی اور ایس بی سی اے میں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ حکومت جب متاثرین کو امداد دیتی ہے تو اس کے قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ لیاری میں اب بھی 61 عمارتیں خالی کروائی جا رہی ہیں، 59 عمارتیں مکمل طور پر خالی کروائی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کسی صورت قبول نہیں: وزیراعظم
مکینوں کے لیے اقدامات
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے مزید کہا کہ ہم مالک مکانوں کو 30 ہزار روپے کا کرایہ ادا کرنے کو تیار ہیں، یہ کراچی کے 345 خاندانوں کی بات نہیں ہے، سندھ میں 740 عمارتوں کی فہرست سامنے آئی ہے اور ہمیں لگتا ہے مخدوش عمارتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عمارت کے حادثات
واضح رہے 4 جولائی کو لیاری میں ایک 5 منزلہ عمارت گرگئی تھی جس کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ دنوں بھی لیاری میں عمارت کی چھٹی منزل پانچویں منزل پر گرنے سے 3 بہنیں جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوئے تھے۔








