براہ راست گولی مارو

بنگلہ دیش میں مظاہروں پر تشدد کے حکم کا انکشاف
ڈھاکہ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ’’براہ راست گولی مارو‘‘ عوامی مظاہروں کے دوران شیخ حسینہ کے مبینہ حکم کے تباہ کن نتائج سامنے آئے۔۔۔ ’’دی ڈیلی سٹار‘‘ کی تحقیقاتی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے ۔
یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کی جانب سے بلوچستان کو 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں
تحقیقی رپورٹ میں اہم تفصیلات
تفصیلات کے مطابق ’’دی ڈیلی سٹار‘‘ کی مہینوں پر محیط تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے جولائی میں ہونے والے عوامی مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کو براہ راست فائرنگ کی اجازت دی تھی۔ رپورٹ میں ایک تصدیق شدہ کال ریکارڈنگ کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں حسینہ کو احتجاج کچلنے کے لیے ’’براہ راست گولی مارو‘‘ کا حکم دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
مظاہروں کے خلاف طاقت کا استعمال
رپورٹ کے مطابق ’’اس حکم کے بعد ریاستی اداروں نے مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیاروں کی تعیناتی میں اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 جولائی کی رات دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں مظاہروں کے خلاف فورسز نے جس شدت سے کارروائی کی، وہ پہلے سے طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے لیہ میں سولر پاور پلانٹ کی تنصیب کا فیصلہ کر لیا
کال ریکارڈنگ کی تصدیق
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کال ریکارڈنگ، جو آزاد ماہرین نے تصدیق کی ہے، بظاہر اس وقت کی ہے جب ملک میں حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کر چکے تھے۔ اس ریکارڈنگ میں شیخ حسینہ مبینہ طور پر اعلیٰ سیکیورٹی اہلکاروں کو مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی ہدایت دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑا ریلیف، تفصیلات سامنے آگئیں
عالمی ردعمل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
سیاسی و انسانی حقوق کے مبصرین نے اس انکشاف کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے فوری عدالتی تحقیقات اور عالمی سطح پر ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ کئی بین الاقوامی اداروں نے بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو کیسز میں ننانوے فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی :وفاقی وزیر صحت
شیخ حسینہ کا عدم جواب
اب تک سابق وزیراعظم شیخ حسینہ یا ان کی جماعت عوامی لیگ کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم بعض رہنماؤں نے اس رپورٹ کو ’’سیاسی پراپیگنڈا‘‘ قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
سیاسی بحران کی گہرائی
اس انکشاف نے ملک میں سیاسی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا بنگلہ دیش کی عدلیہ یا عالمی برادری اس معاملے میں کوئی باضابطہ قدم اٹھاتی ہے یا نہیں۔