سعودی عرب کا فلسطینی ریاست بننے تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہ کرنے کا اعلان

سعودی وزیر خارجہ کی فلسطینی ریاست کے قیام پر تاکید
ریاض (ویب ڈیسک) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا کہ جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں کی جاتی، اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔ سعودی عہدیدار نے یہ بات دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ میں کانفرنس سے خطاب میں کہی جس کی میزبانی سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ کا اختیار ڈپٹی کمشنرز کو دیدیا
دو ریاستی حل کی اہمیت
تفصیل کے مطابق سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل فلسطین بحران میں دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانا ہی علاقائی استحکام کی کنجی ہے اور یہ کانفرنس اس سمت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ خطے کے تمام لوگوں کیلئے سکیورٹی، استحکام اور خوشحالی، فلسطینیوں کو انصاف فراہم کرنے سے شروع ہوتی ہے۔ فلسطینیوں کو اس قابل کیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے جائز حق کو حاصل کریں، جس میں سب سے اہم آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جو کہ 4 جون 1967 کی سرحدوں میں ہو اور اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
عرب انیشی ایٹو کی اہمیت
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے عرب انیشی ایٹو کو منصفانہ اور انصاف پر مبنی حل کا فریم ورک قرار دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی تباہی کو فوری ختم کیا جائے اور بتایا کہ سعودی عرب اور فرانس نے عالمی بینک سے فلسطین کو 300 ملین ڈالر کی فراہمی میں معاونت کی ہے۔