سائٹ صنعتی ایریا کراچی کے صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11 فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید

اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ برقرار رکھنا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ایران میں حکومتی رِٹ ختم ہوئی تو پاکستان ایران سرحد پر موجود علیحدگی پسند تنظیمیں صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر سے گفتگو۔
معاشی سرگرمیوں پر اثرات
احمد عظیم علوی نے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے سستے ترین پلاٹس، ماہانہ قسط انتہائی مناسب، جوب ہولڈرز کے لیے خوشخبری، اپنا گھر اپنی چھت، بسم اللہ ہاؤسنگ سوسائٹی
مرحلہ وار کمی کی ضرورت
اُنہوں نے مزید کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جا سکتا ہے، جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار و صنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی کو شدید مایوس کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن: وفاقی وزیر احد چیمہ کی عالمی بینک کی قیادت سے اہم ملاقات
چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا نقصان
احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی excessive شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس ایم ایز) کو ہو گا، جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ایران آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو چین کو اس کا سب سے بڑا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ، امریکی وزیر خارجہ
مہنگائی کے اثرات
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں، حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لینے پر مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے، جو سمجھ سے بالا تر ہے۔
پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت
مرکزی بینک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لے، جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جا سکے۔