پی آئی اے میں مفت، رعایتی ٹکٹوں کی بندربانٹ کا انکشاف، قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان

پی آئی اے میں مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی بندر بانٹ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) میں مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو صرف 6 برسوں میں مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی مد میں 9 ارب 43 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی صدر کی امریکہ کو تنبیہ اور نئی عالمی صف بندی
آڈٹ رپورٹ کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 6 برسوں کے دوران دو لاکھ 58 ہزار سے زائد مفت ٹکٹس دیے گئے، اس دوران ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد ٹکٹس 95 فیصد رعایت پر دیئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان کر دیا
مفت اور رعایتی ٹکٹوں کی تفصیلات
مفت اور رعایتی ٹکٹس 2011 سے 2016 کے درمیان جاری ہوئے، 2011 میں 58 ہزار 861 اور 2012 میں 51 ہزار 692 مفت ٹکٹس دیے گئے، 2013 میں 56 ہزار 815 اور 2014 میں 43 ہزار 77، 2015 میں 21 ہزار 816 اور 2016 میں 26 ہزار 729 مفت ٹکٹس دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
رعایتوں کی غیر قانونی تقسیم
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد ٹکٹس پر 95 فیصد رعایت ایسے افراد کو دی گئی جو پی آئی اے کے ملازم بھی نہیں تھے، کرایوں میں رعایت چیئرمین یا ایم ڈی کی منظوری کے بغیر دی گئی اور متعدد یاد دہانیوں کے باوجود 2023 تک اس معاملے پر اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کی رجسٹریشن فیس بڑھانے کا فیصلہ، پریشان کن خبر آگئی
آڈیٹر جنرل کی سفارشات
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں پی آئی اے میں مفت ٹکٹوں کی پالیسی فوری ختم کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوٹیفکیشن جاری: اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی
پی آئی اے کا وضاحتی بیان
ترجمان پی آئی اے کے مطابق 2018 میں سپریم کورٹ کے حکم نامے کے بعد مفت ٹکٹس بالکل بند ہیں، مذکورہ ٹکٹس ایجنٹ انسینٹو اسکیم کے تحت ٹریول ایجنٹس کو زیادہ سیلز کی ترتیب دینے کے لیے جاری کیے گئے تھے۔
آڈٹ پیرا پر تشویش
انہوں نے بتایا کہ آڈٹ پیرا 9 سال پرانا ہے اور ان پر ڈی اے سی کا اجلاس متعلقہ وزارت بلاتی رہتی ہے، اتنے پرانے آڈٹ پیرا کو دوبارہ اٹھایا جانا کسی خاص حلقے کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔