چین کی عدالت نے سابق وزیر کو رشوت ستانی کے الزام میں سزائے موت سنا دی

چین کے سابق وزیر کی سزا
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین کے سابق وزیر برائے زراعت و دیہی امور تانگ رین جیان کو اتوار کو جیلن صوبے کی ایک عدالت نے رشوت ستانی کے الزام میں سزائے موت سنادی، تاہم سزا پر عملدرآمد 2 سال کے لیے معطل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں VIVO V50 5G Lite لانچ ہو گیا۔۔ قیمت اور دیگر تفصیلات جانئے
رشوت کی رقم اور تحقیقات
خبر رساں ادارے رائٹرز نے سرکاری خبر رساں ادارے شینہوا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ تانگ رین جیان نے 2007 سے 2024 کے دوران مختلف عہدوں پر فائز رہتے ہوئے نقدی اور جائیداد سمیت 26 کروڑ 80 لاکھ یوآن (تقریباً 3 کروڑ 76 لاکھ ملین ڈالر) کی رشوت وصول کی، عدالت نے قرار دیا کہ انہوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا تھا۔ چینی کمیونسٹ پارٹی نے نومبر 2024 میں تانگ رین جیان کو پارٹی سے نکال دیا تھا، 6 ماہ بعد انسدادِ بدعنوانی کمیشن نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کیں اور انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کے رشتے داروں کی عزت کرتاہوں مگرمیں صرف بانی پی ٹی آئی کے حکم کا پابند ہوں، علی امین گنڈا پور
تیز رفتار تحقیقات
یہ تیز رفتار کارروائی غیر معمولی قرار دی گئی ہے، جو وزیرِ دفاع لی شانگ فو اور ان کے پیش رو وی فینگہے کے خلاف ہونے والی تحقیقات کی طرز پر ہے۔ صدر شی جن پنگ نے 2020 میں چین کے داخلی سیکیورٹی اداروں میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا تھا تاکہ پولیس، استغاثہ اور عدلیہ کی مکمل وفاداری اور شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔ تانگ رین جیان 2017 سے 2020 تک مغربی صوبے گانسو کے گورنر رہے، اس کے بعد وہ وزیرِ زراعت و دیہی امور کے منصب پر فائز ہوئے۔
بدعنوانی کا مسئلہ
صدر شی جن پنگ نے رواں سال جنوری میں کہا تھا کہ بدعنوانی کمیونسٹ پارٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ اب بھی بڑھ رہی ہے۔