لاشوں کے سہارے ڈرٹی گیم نہ کھیلیں
تدفین کی تقریب
ایس پی عدیل اکبر کی تدفین کے وقت عدیل کا بھائی شرجیل میرے ساتھ کھڑا تھا جبکہ دوسرے نمبر پر سی پی او گوجرانوالہ ایاز سلیم اور تیسرے پر آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی تھے۔ عدیل کی موت کی خبر سے لیکر جنازے تک سارے تجزیہ کار چھٹی نہ دینے کی وجہ بتا کر علی ناصر رضوی کو ملزم ڈکلئیر کرچکے تھے۔ سینکڑوں سوشل میڈیا پوسٹوں میں آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کے مرحوم عدیل اکبر کے ساتھ تحقیر آمیز رویے اور چھٹی نہ دینے کو ٹاپ سٹوری ڈسکس کیا جارہا تھا۔ سوشل میڈیا پوسٹوں کا اثر تھا کہ تدفین کے موقع پر میں نے علی ناصر رضوی کو عدیل کے ملزم کے طور پر دیکھااور سلام تک نہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر امریکہ جنگ میں شامل ہوا تو خلیج کا کیا حشر ہوگا؟ کنگز کالج لندن کے پروفیسر نے منظر کشی کردی
علی ناصر رضوی کا ردعمل
بعد از تدفین جب علی ناصر رضوی شرجیل کو گلے لگا کر روتے ہوئے بار بار کہہ رہا تھا کہ وہ عدیل کے اس طرح جانے سے شدید دکھ کی کیفیت میں ہے اور اس غم کو ایسے ہی محسوس کر رہا ہے جیسے اس کا اپنا بیٹا چلا گیا۔ میں نے بہت غور سے علی رضوی کے الفاظ اور چہرے کے تاثرات کا جائزہ لیا کہ ان الفاظ میں نوجوان آفیسر عدیل کو کھونے کا دکھ ہے یا علی ناصر رضوی نے عدیل کے ساتھ کوئی بدتمیزی یا چھٹی نہ دیکر جو زیادتی کی ہے اس کا پچھتاوا ہے۔ علی رضوی کے الفاظ اور چہرے کے تاثرات بتارہے تھے کہ اسے واقعی عدیل کے اس طرح دنیا سے رخصت ہوجانے کا شدید دکھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کیس، عدالت نے ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی
پچھلے مہینے کا واقعہ
یہ وہی علی ناصر رضوی ہے جس کے بارے میں گزشتہ ماہ مرحوم عدیل اکبر کوہسار مارکیٹ میں کھانے کی ٹیبل پر تعریف کر رہے تھے کہ رضوی صاحب اسے نہ صرف بلوچستان سے اسلام آباد لائے بلکہ شولڈر پرموشن کے ساتھ دیگر ایس پی ایز کے برابر پوسٹنگ دے کر اعتماد کا اظہار کیا۔ ممکن ہے کہ علی ناصر رضوی نے ڈیوٹی پر زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی ہو لیکن ابھی تک کہیں بھی ان کی بدنیتی ظاہر نہیں ہوتی بلکہ بلوچستان سے اسلام آباد تبادلہ کرواکر مین سٹریم میں آنے کا موقع فراہم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر انتقال کر گئے
سوشل میڈیا کے تاثرات
جہاں تک علی ناصر رضوی کے تلخ رویے کا کہا جارہا ہے تو میری معلومات کے مطابق جب سے عدیل اکبر اسلام آباد آیا ہے اس دوران کم و بیش 20دن کیلئے علی ناصر رضوی بیرون ملک تھے، اس لیے مختصر پوسٹنگ میں اختلافات کی باتیں ماورائے عقل ہیں۔ سوشل میڈیا کے 'دانشوڑوں' کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد نے عدیل اکبر کو ترقی سے محروم کرنے کی دھمکی دی، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بیوروکریسی کی معمولی سمجھ بوجھ والے کو بھی معلوم ہے کہ علی ناصر رضوی تو اس بورڈ کیلئے عدیل کی اے سی آر لکھ ہی نہیں سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بیلا حدید کونسی بیماری میں مبتلا ہیں؟ ہسپتال سے تصاویر شیئر کردیں
قبل کا پس منظر
عدیل اس سے قبل بلوچستان میں جھوٹے الزامات، جھوٹی انکوائریاں اور سب سے بڑھ کر ترقی سے محرومی جیسے بہت بڑے بڑے غم برداشت کرچکا تھا۔ ایمانداری، اصول پرستی، وردی کی عزت اور حلف کی پاسداری کی قیمت کرپٹ سینئیر زکی طرف سے رپورٹ خراب کرنے اور ترقی سے محرومی برداشت کی لیکن اصولوں پر سمجھوتہ نہ کیا۔ مرحوم عدیل اکبر پر بلوچستان میں زیارت کی پوسٹنگ کے دوران لگائے جانے والے الزامات کو ڈی آئی جی عبدالغفار قیصرانی نے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عدیل اکبر کو کلئیر کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور آئی ایم ایف کے درمیان ملاقات مؤخر
پی ایس پی افسران کی حالت
گذشتہ تین دنوں میں، میں نے درجنوں پی ایس پی افسران سے ملاقاتیں اور ٹیلیفونک رابطے کیے تو مجھے اس بات کا اندازہ لگانے میں دیر نہیں لگی کہ یہاں پی ایس پی افسران اچھی پوسٹنگ کے حصول کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، ہر کوئی 'کی پوسٹ' پر جانے کیلئے بیتاب ہے اور اس مقصد میں کامیابی کیلئے اس سیٹ پر موجود ساتھی افسر کو نیچا دکھانے اور گرا کر اپنی باری لینا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک نااہل اور کرپٹ افسروں کو فارغ کر دیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف
عدیل اکبر کی صورت حال
عدیل اکبر اگر علی ناصر رضوی سے اس قدر تنگ ہوتا تو اس کے پاس کہیں اور پوسٹنگ کروانے سمیت بہت سارے آپشنز تھے لیکن مبینہ خود سوزی کے محرکات کا تعلق شائد ترقی سے محرومی سمیت دیگر معاملات سے تھا۔ کیونکہ عدیل اکبر کی کئی سال سے مسلسل غمگین شاعری اور انکے ذہنی معالج کی رائے کے مطابق عدیل اکبر لمبے عرصے سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: غریب گھرانوں کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 33 کروڑ ڈالر دے گا، معاہدہ طے پاگیا
سوشل میڈیا کے اثرات
خبروں میں آنے کیلئے درجنوں افراد دوست بن کر من گھڑت کہانیاں سنا رہے ہیں۔ بہت سارے نوجوان افسران بھی سنی سنائی باتوں پر بنا ثبوت بے بنیاد الزامات پر مبنی جذباتی پوسٹیں لگا رہے ہیں۔ نوجوان افسران سمیت تمام سوشل میڈیا 'دانشوڑوں' سے گزارش ہے کہ سستی شہرت کے لیے ڈرٹی گیم کا حصہ نہ بنیں۔
آخری الفاظ
اللہ تعالیٰ مرحوم عدیل کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور اس کے ورثاء کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔








