سابق خاتون ایم پی اے پر لاہور پولیس کا مبینہ تشدد، انکوائری کا حکم
مبینہ تشدد کا واقعہ
لاہور (ویب ڈیسک) سابق خاتون ایم پی اے پر مبینہ طور پر مزنگ پولیس کے تشدد کے معاملے پر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے نوٹس لے کر انکوائری کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے بعض علاقوں میں موبائل فون سروس معطل
انکوائری کا آغاز
ڈی آئی جی آپریشنز نے انکوائری 48 گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور مبینہ واقعہ کے تمام شواہد بشمول ویڈیوز سے انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ ترجمان لاہور پولیس نے کہا کہ مبینہ تشدد کی انکوائری شروع کردی گئی جب کہ دیگر تمام الزامات حقائق کے منافی ہیں۔ خاتون ایم پی اے کا بیٹا اسنوکر کلب میں جوا کھیلتے گرفتار ہوا۔ ارسلان دو روز قبل 90 اسنوکر کلب میں 12 دیگر ملزمان کے ساتھ رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے طریقہ کار کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب
مزید حقائق
ترجمان پولیس نے کہا کہ مذکورہ اسنوکر کلب اور گرفتار دیگر ملزمان سابقہ جوئے میں ریکارڈ یافتہ ہیں۔ خاتون کا ایک بیٹا گزشتہ ماہ موٹر سائیکل سے گر کر جاں بحق ہوا جس کا مقدمہ درج ہے۔ اسنوکر کلب سے دوسرے بیٹے کی گرفتاری کو پہلے بیٹے کے مقدمہ قتل پر دباؤ سے جوڑنا بے بنیاد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کا فیک نیوز کا پھیلاؤ روکنے کیلئے مشترکہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
پیچھے کی کہانی
ترجمان نے کہا کہ خاتون ایم پی اے نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ سابق ایم پی اے اور اس کے شوہر نے بیٹے کو چھڑوانے کے لیے پولیس والوں سے شدید بدسلوکی کی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت کے مطابق قانون سب کے لیے برابر ہے۔ بغیر تصدیق الزام تراشی پر مبنی یک طرفہ خبر چلانا افسوسناک ہے۔








