شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کا 148واں یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے۔
علامہ محمد اقبال کا تعارف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877ء کو پیدا ہوئے اور ہر سال پورے پاکستان میں شاعر مشرق کے یوم پیدائش کو ’یوم اقبال‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف اداکارہ اور اینکر ندا یاسر کی میک اپ کے بغیر تصویر نے مداحوں کو حیران کر دیا
شخصیت اور ابتدائی زندگی
علامہ محمد اقبال ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے جس کے خواب کے نتیجے میں آج دنیا کے نقشے پر پاکستان کا نام بھی چمکتا دمکتا دکھائی دیتا ہے۔ آپ 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: جہلم: 15 سالہ لڑکے سے مبینہ بدفعلی، ملزم گرفتار
تعلیمی سفر
ڈاکٹر علامہ اقبال نے جاوید منزل میں 3 برس گزارے، اپنی ابتدائی تعلیم بھی سیالکوٹ میں حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا کردار تھا۔
ایف اے کرنے کے بعد آپ لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔ پھر 1905ء میں آپ اعلیٰ تعلیم کیلئے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی کا حارث رؤف کا جرمانہ اپنی ذاتی جیب سے ادا کرنے کا فیصلہ
ملازمت اور ادبی خدمات
ابتدا میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیے لیکن آپ نے وکالت کو مستقل طور پر اپنایا۔ وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو سَر کا خطاب دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جی آیاں نوں: سکھ مہمانوں کو عزت، احترام اور محبت کی یادیں دینا چاہتے ہیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز
سیاسی و سماجی خدمات
آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ آپ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے، 1930ء میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوات اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے
پاکستان کی تخلیق اور وراثت
علامہ اقبال کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا، لیکن آپ پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے۔ قوم ہمیشہ آپ کی احسان مند رہے گی کیونکہ آپ نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور پاکستان کشیدگی نہ بڑھائیں، مسئلے کا حل نکالیں: امریکا
شاعری اور عالمی اثرات
شاعر مشرق حساس دل و دماغ کے مالک تھے۔ آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کیلئے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔
اقبال کے فلسفے کا اثر
اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ بلاشبہ علامہ اقبال محض ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ تاریخ کا ایک ایسا مکمل باب ہیں جس کا احاطہ مختصر سی تحریر میں کرنا ممکن نہیں۔








