اصل میں یہ اصلاحات خود سپریم کورٹ کو کرنی چاہیے تھیں تاکہ اندرونی نظام منصفانہ رہتا، مگر ایسا نہیں ہوا، خواجہ محمد آصف
وزیر دفاع کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ اصل میں یہ اصلاحات خود سپریم کورٹ کو کرنی چاہیے تھیں تاکہ اندرونی نظام منصفانہ رہتا، مگر چونکہ ایسا نہیں ہوا، اس لیے پارلیمنٹ، جو عوام کی نمائندہ ہے، نے یہ قدم اٹھایا تاکہ عدالتی نظام کو زیادہ شفاف اور متBalanced بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز 8 روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئیں
عدلیہ کی آزادی
اپنے ایکس بیان میں انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی حقیقی آزادی کا مطلب صرف یہ نہیں کہ وہ سیاسی دباؤ سے آزاد ہو، بلکہ یہ بھی ہے کہ اس کے اندر مساوات اور انصاف قائم رہے۔ جب چند ججز ملک کے تمام اہم فیصلوں پر حاوی ہو جائیں تو غیر جانبداری کا تصور کمزور پڑ جاتا ہے اور ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی میں عدم اعتماد کی تجویز زیر بحث نہیں، صوبے کو بحران میں ڈالنے کا کام نہیں کریں گے: عرفان صدیقی
سیاسی مقدمات کی حقیقت
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ان تمام مقدمات اور دوسرے سیاسی مقدمات جب ان سیاسی ججوں کے سامنے لگتے تھے تو یہ اپنی فیملیز کو بلا کر تماشہ دکھاتے کہ وہ انصاف کی کرسی پہ بیٹھ کر ملک کی سیاسی قیادت کے ساتھ کیا تضحیک آمیز سلوک کرتے ہیں۔ بڑی بڑی کرسیوں پہ جب بہت چھوٹے لوگ جب بیٹھ جائیں تو اس دھرتی کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بیان
اصل میں یہ اصلاحات خود سپریم کورٹ کو کرنی چاہیے تھیں تاکہ اندرونی نظام منصفانہ رہتا، مگر چونکہ ایسا نہیں ہوا، اس لیے پارلیمنٹ، جو عوام کی نمائندہ ہے، نے یہ قدم اٹھایا تاکہ عدالتی نظام کو زیادہ شفاف اور متوازن بنایا جا سکے۔
عدلیہ کی حقیقی آزادی کا مطلب صرف یہ نہیں کہ وہ سیاسی دباؤ…— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 14, 2025








