پی ٹی آئی کی مخالفت کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر بلند سطح پر
اوورسیز پاکستانیوں کی قربانی اور ملکی معیشت
ملک کو جب زرمبادلہ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، تب بانی پی ٹی آئی نے اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد اور محبت کا مذاق اڑانے کی کوشش کی۔ پی ٹی آئی بار بار اوورسیز پاکستانیوں کو کہتی رہی کہ وہ پاکستان کو پیسے نہ بھیجیں، یہ سن کر ہر محب وطن کے دل میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ لوگ واقعی اپنے ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے اتنے اندھے ہو گئے ہیں کہ وہ اپنے ہی لوگوں کی مدد کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: کالا سانپ اور کالی عدالت۔۔。
اوورسیز پاکستانیوں کی وفاداری
مگر اوورسیز پاکستانیوں نے ثابت کر دیا کہ ان کا پیار وطن اور قربانی کا جذبہ کسی سیاسی منافقت سے متاثر نہیں ہوتا۔ انہوں نے اس مطالبے کو یکسر رد کیا اور اپنے پیارے ملک کے لیے رقوم بھیجنا جاری رکھا، جس کی بدولت آج پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مارچ 2022 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ پنجاب نے ڈویژنل سطح پر میڈیا سیل قائم کر دیا ، نوٹیفکیشن جاری
زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مجموعی زرمبادلہ ذخائر 21اعشاریہ 1 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، جس میں سے اسٹیٹ بینک کے پاس 15اعشاریہ 9 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اضافہ نہ صرف مالی استحکام کی علامت ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی قربانی اور ملکی کاروباری اعتماد کے اثرات نے ملک کی معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرمایہ کاروں کو انویسٹمنٹ پر 55 لاکھ فیصد سے زیادہ منافع دینے والے وارن بفیٹ، یہ سب کیسے کیا؟
معاشی چیلنجز اور بہتری
پاکستانی معیشت نے گزشتہ کچھ عرصے میں کئی مشکلات کا سامنا کیا۔ فروری 2023 میں ملکی درآمدی صلاحیت صرف دو ہفتوں سے بھی کم رہ گئی تھی، جس نے نہ صرف کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کیا بلکہ عوام کے معیار زندگی پر بھی دباؤ ڈالا۔ مگر آج صورتحال بدل چکی ہے اور مجموعی ذخائر اب ملکی درآمدات کے ڈھائی ماہ کے برابر پہنچ گئے ہیں، جو مالیاتی اور اقتصادی استحکام کی ایک واضح علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نور پور تھل، معروف ٹک ٹاکر’تھل کی شہزاد‘ غیرت کے نام پر قتل، ملزم گرفتار
معاشی ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر کسی وقتی انتظام یا قرضوں کی بنیاد پر نہیں بڑھے بلکہ یہ ایک واضح اقتصادی بحالی اور مالیاتی نظم و ضبط کا نتیجہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ یونٹس دفاع وطن کیلئے جدید ترین ہتھیاروں کا زیادہ استعمال یقینی بنائیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا
مالی خودمختاری اور سرمایہ کاری
بیرونی قرضے پر انحصار میں کمی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان نے اپنے مالیاتی نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات میں پیش رفت کی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ملک مالیاتی خودمختاری کے راستے پر گامزن ہے اور اپنی اقتصادی پالیسیوں کو آزادانہ طور پر نافذ کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلابی ریلوں سے متاثرہ فصلوں اور لائیو سٹاک کے نقصان کا ازالہ کریں گے، عوام کی خدمت مہربانی نہیں، فرض ہے: وزیراعلیٰ مریم نواز
معاشی استحکام کا مستقبل
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی موجودہ بلند سطح معاشی استحکام کی سطح کی عکاسی کرتی ہے اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے کہ ملک سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔
نوٹ
یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔








