وہ سر جھکائے منہ لٹکائے چلے گئے، شکوہ کیا کہ آپ کی وجہ سے شرمندگی اٹھانا پڑی، انگور کھٹے تھے، حماقت تھی مگر سچی، سیکر ٹیریٹ بہترین تربیت گاہ ہے۔

مصنف کی معلومات

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 393

یہ بھی پڑھیں: بچے میری ریڈ لائن ہیں، سب مجھے پیارے ہیں،حفاظت ہمارا فرض ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز

بہاول پور کے افسران

چند ماہ کا عرصہ گزرا تو محکمہ جاتی کاموں میں کافی بہتری آنے لگی۔ کچھ افسران سے شناسائی بھی بہتر ہو گئی۔ ملک محمد رمضان سے تو اچھی دوستی ہو گئی۔ وہ خوب گپ شپ لگاتے، لطیفے سناتے اور مقامی حالات سے آگاہ بھی کرتے۔ ان کی محفل کشت و زعفران بکھیر جاتی۔ وہ عرصہ سے یہاں تعینات تھے۔ مادری زبان سرائیکی تھی جو ان کی زبان سے اچھی لگتی۔ شہزاد سعید بھی اچھے اور سلجھے ہوئے انسان تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی حکام نے افغان شہریوں سے پاکستانی بلیو پاسپورٹ برآمد کرلیے

کمشنر کی نومٹنگ اور اس کے نتائج

ان کے دفتر کا الائچی دار قہوہ خوشبو دار ہوتا تھا لیکن کمشنر ان کی نوٹنگ ڈرافٹنگ سے خوش نہ تھے اور اکثر سعید کو ان کی ناراضگی کا سامنا رہتا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے شاید سیکرٹریٹ میں کبھی کوئی ذمہ داری نہ نبھائی تھی۔ سیکرٹریٹ کی نوکری اچھا نوٹ لکھنے کی بہترین تربیت گاہ ہے۔ میں نے بھی ہیڈ کواٹرز تعیناتی کے دوران اپنے استاد زوالفقار حیدر (جو میرا بیج میٹ بھی تھا) سے نوٹ لکھنا سیکھا۔ محمد اشرف ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ تھے۔ شریف مگر منفی سوچ کے مالک۔ مثبت بات میں بھی کوئی منفی نقطہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتے تھے۔ دفتر سے باہر کم ہی جاتے تھے حالانکہ ان کی فیلڈ پوسٹنگ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا حکومت سے مذاکرات کا فیصلہ خوش آئند ہے: لیاقت بلوچ

ایک تجربہ

میرے ایکسین عامر سے تو ان کی گاڑھی چھنتی تھی۔ وہ شکایت لگانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے۔ ایک روز میں ایک فائل ڈسکس کرنے کمشنر کے پاس گیا وہ بھی تشریف رکھتے تھے۔ مجھے دیکھتے ہی کمشنر سے کہنے لگے؛ "سر! ان کے محکمے کا بھی کوئی حال نہیں۔ پراگرس کم ہے۔" ان کی بد قسمتی میں اس روز جاری ترقیاتی منصوبوں کی معائنہ رپورٹ ہی کمشنر کے ساتھ ڈسکس کرنے گیا تھا۔ میں نے رپورٹ کو موقع کی تصاویر کے ساتھ واضح کیا تھا جبکہ ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ کی زبانی بات اور موقع کی حقیقت میں بڑا فرق تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز سے سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی کی اہم ملاقات

افسران کی عزت کا راز

کمشنر نے رپورٹ کا سرسری سا جائزہ لیا اور بولے؛ "اشرف! آپ اپنے کام پر توجہ کریں۔ یہ شکایات والی باتیں بند کریں۔ فیلڈ میں نکلا کریں۔ منصوبے خود چیک کریں۔ سنی سنائی باتیں مجھ تک مت پہنچایا کرو۔ آپ کی باتوں اور اس رپورٹ میں بڑا فرق ہے۔ آپ جا سکتے ہیں۔" وہ سر جھکائے اور منہ لٹکائے چلے گئے۔ بعد میں مجھ سے شکوہ کیا کہ آپ کی وجہ سے مجھے شرمندگی اٹھانی پڑی۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا دستاویز نے کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا

نوکری میں اصول

نوکری میں تین کام؛ میں نے نوکری میں تین کام یا باتیں کبھی نہیں کی تھیں۔ پہلی؛ اپنے افسر سے کبھی جھوٹ نہیں بولا تھا۔ دوسری؛ اپنا کام ہمیشہ وقت پر اپنی صلاحیت کے مطابق ختم کیا اور ایمرجنسی کے لئے اہم معلومات پہلے سے ہی اکٹھی کرکے رکھتا تھا۔ تیسرا؛ میٹنگ میں کبھی تاخیر سے نہیں پہنچا تھا۔ اسی وجہ سے افسران میری عزت کرتے اور میرے کام کو ہر سطح پر پذیرائی ملتی تھی۔ میں یہ سب کسی تھپکی یا شاباش کے لئے نہیں کرتا تھا بلکہ یہ عادت میری جینز میں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 5ہزار 500روپے کی کمی

ضمیر کی تسلی

مجھے فخر ہے کہ اللہ کی کرم نوازی سے میں نے پوری ملازمت کے دوران اپنے ضمیر کی نظر میں سرخرو رہا۔ مجھے امید ہے اللہ کے ہاں جب جواب دہی ہو گی تو مجھے اس حوالے سے کوئی پیشمانی یا پریشانی نہیں ہوگی ان شاء اللہ۔ میرا ماننا ہے کہ کوئی بھی افسر ماتحت کی صرف کام کی وجہ سے ہی عزت کرتا ہے۔

نوٹ

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...