جھوٹ بول کر کراچی بھیجا گیا، ہینڈلرکیوں ناکام رہا، سازش کیسے بے نقاب ہوئی؟ بچی اور والدہ کے بیان بھی سامنے آ گئے
کراچی میں بچی کی حفاظت
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک کم عمر بلوچ بچی کو خودکش حملے کے منصوبے سے بچا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے
وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی محمد آزاد خان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ مذکورہ بچی کو دہشت گرد تنظیمیں خودکش حملہ آور بنانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ حکام کے مطابق بچی کو جھوٹ بول کر کراچی بھیجا گیا، تاہم پولیس ناکوں پر سخت چیکنگ کے باعث ہینڈلر اسے مطلوبہ مقام تک پہنچانے میں ناکام رہا اور یوں یہ سازش بے نقاب ہو گئی۔ بچی نے پورے نیٹ ورک، رابطوں اور طریقہ واردات کی تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔ ان کی کم عمری کے پیش نظر فوری طور پر اس کے خاندان کو طلب کیا گیا، بچی کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی گئی اور اسے مکمل تحفظ اور عزت کے ساتھ خاندان کے حوالے کر دیا گیا جبکہ تفتیش کا عمل بدستور جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد ملک بھر کے ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں اضافہ کردیا
بچی اور والدہ کے بیانات
وزیر داخلہ اور ایڈیشنل آئی جی کی پریس کانفرنس کے دوران متاثرہ بچی اور اس کی والدہ کے بیانات بھی شناخت چھپا کر میڈیا کو سنوائے گئے۔
بچی نے بتایا کہ ابتدا میں سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد دکھایا گیا، پھر وہی مواد بار بار سامنے آنے لگا۔ وقت کے ساتھ لنکس اور تقاریر بھیجی گئیں اور اسے یہ باور کرایا گیا کہ جان دینا ہی سب سے بڑا مقصد ہے۔ جب رابطہ کار کو معلوم ہوا کہ اس کے والد نہیں ہیں تو اس نے ہمدردی کے نام پر اسے مزید پھنسایا۔ بچی کے مطابق واٹس ایپ گروپس میں دہشت گرد کارروائیوں کو بہادری بنا کر پیش کیا جاتا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ سے تعلق رکھنے والے معروف ٹک ٹاکر نے خودکشی کر لی
خود آگاہی کا احساس
بچی نے کہا کہ اسے اب احساس ہوا ہے کہ وہ کس تباہی کی طرف جا رہی تھی اور ناکے پر پوچھ گچھ کے دوران وہ شدید خوف کا شکار ہو گئی۔ بلوچ روایات عورت کی عزت سکھاتی ہیں اور عورتوں یا بچیوں کو قربان کرنا بلوچیت نہیں، جو لوگ قربانی کے نام پر گروپس میں شامل کرتے ہیں وہ مددگار نہیں بلکہ شکاری ہوتے ہیں۔
والدہ کا بیان
بچی کی والدہ نے کہا کہ انہوں نے عوامی مفاد میں بیان دینے کا فیصلہ کیا تاکہ کوئی اور بچی اس جال میں نہ پھنسے۔ ریاست نے ماں کی طرح ان کی بچی کی جان بھی بچائی اور اس کی عزت اور مستقبل کو بھی مکمل تحفظ دیا۔








