میں میسنا بنا رہا، احساس تک نہ ہونے دیا کہ انکی اداؤں کو خوب سمجھتا ہوں، مدتوں پرانا خواب پورا ہونے والا تھا، معاملات طے کرنے کے بعد ٹیکسی بک کروائی

مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 25
یہ بھی پڑھیں: ایک لفظ کو کالا سانپ قرار دیا گیا اور اس نام پر پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
بات چیت کا انداز
اس دوران وہ دونوں آپس میں عربی زبان میں روزمرہ کی بات چیت کرتے رہے۔ میں میسنا بنا رہا اور انہیں احساس تک نہ ہونے دیا کہ میں ان کی زبان اور اداؤں کو خوب سمجھتا ہوں۔ ویسے بھی انہوں نے آپس میں کوئی ایسی غیر رسمی گفتگو کی بھی نہیں تھی اور وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں پیش آ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کی چھٹیاں کب سے کب تک ہونگی؟ سیکرٹری سکولز پنجاب نے تاریخ کا اعلان کردیا
ٹیکسی کا سفر
سارے معاملات طے کرنے کے بعد باہر نکل کر ہم نے پورے دن کے لئے ایک ٹیکسی بک کروائی جس کا ڈرائیور ایک بے تحاشہ موٹا مصری تھا۔ اس نے میری خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر انگریزی زبان کے چند الفاظ استعمال کر دیے جو اس نے برسوں کی محنت کے بعد سیکھے تھے۔ میری خواہش تھی کہ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو شاید میری نظروں میں اس کی عزت کچھ وقت تک اور بنی رہتی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ ؛ عمر ایوب کی 9جنوری تک راہداری ضمانت منظور
اہرام کی طرف روانگی
کچھ دیر قاہرہ کے گلی کوچے اور بازاروں میں گھوم پھر کر ہم سوئے منزل روانہ ہوئے اور گیزہ کی طرف رخ موڑ دیا۔ جہاں تینوں اہرام ایک قطار میں کھڑے آسمان کی بلندیوں کو چھو رہے تھے اور ابوالہول کا دیو ہیکل مجسمہ بھی ان کے پہلو میں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے، طلباء کو جلد لیپ ٹاپ دینے کی ہدایت، کھیلتا پنجاب گیمز 2024 کی منظوری
خواب کی تعبیر
میں نے یہ سب پہلے اپنی درسی کتابوں، سیاحتی کتابچوں اور فلموں میں دیکھا تھا، اور آج میں حقیقت میں ان عجائبات عالم کو دیکھنے جا رہا تھا۔ یہ میرا مدتوں پرانا خواب تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا تقرر حکومت نے کرنا ہے تو فیصلے بھی خود کرلے، شعیب شاہین کھل کر بول پڑے
قدیم آثار
اس علاقے میں چاروں طرف ریت ہی ریت پھیلی ہوئی تھی اور ان میں دبے ہوئے فرعونوں کے محلات اور مقابر کے کھنڈرات نظر آنے لگے تھے۔ یہ ماحول پراسرار اور کچھ حد تک خوفزدہ کرنے والا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی ہائی سوسائٹی کا سکینڈل: ایک پراسرار موت کا معاملہ
کھدائی کا عمل
کئی جگہ پر ابھی تک کھدائی ہو رہی تھی اور نیچے سے ہزاروں سال پرانے مقبروں اور گھروں کے آثار دریافت ہو رہے تھے۔ یہ کھدائیاں گزشتہ دو صدیوں سے جاری تھیں اور ہر روز یہاں سے نئی چیزیں آشکار ہوتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرم گرینڈ جرگہ ختم نہیں ہوا، فریقین نے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے: بیرسٹر سیف
احاطے میں داخلہ
ڈرائیور نے احاطے کے باہر گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے ایک مخصوص جگہ پر اپنی ٹیکسی کھڑی کی اور ہمیں اتار دیا۔ اہراموں کے قریب جانے سے قبل عبدو مجھے ایک چھوٹے سے ورکشاپ کی طرف لے گیا جو ٹیکسی سٹینڈ کے قریب ہی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں انتشار اور تشدد کی سیاست کی اجازت نہیں دی جاسکتی: عطاءتارڑ
پاپائرس کا مظاہرہ
عبدو مجھے دکھانا چاہتا تھا کہ قدیم مصری باشندے اپنا مشہور کاغذ پاپائرس کس طرح تیار کرتے تھے۔ یہ پودے دریائے نیل کے کناروں پر بڑی فراوانی سے اُگتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل یسطور الحق ملک انتقال کر گئے
کاغذ کی تاریخ
بڑے ہال میں کئی سیکشن موجود تھے۔ پہلے حصے میں داخل ہوئے تو وہاں کٹے ہوئے پاپائرس کے گٹھڑ پڑے ہوئے تھے۔ قدیم مصریوں نے اسی پودے سے کاغذ کی ابتدائی شکل تیار کی تھی اور پھر بڑی مہارت سے اس فن کو عروج تک پہنچایا۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔