عمران خان کی حمایت میں امریکی خط پاکستان کے معاملات میں مداخلت ہے:پاکستان علماءکونسل
پاکستان علماءکونسل کی مذمت
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان علماءکونسل نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حمایت میں امریکی نمائندگان کے خط کی بھرپور مذمت کی، جسے پاکستان کے داخلی معاملات میں براہ راست مداخلت قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کی آمد: پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں کے اوقات کار تبدیل
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کا بیان
چیئرمین پاکستان علماءکونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی ایوانِ نمائندگان کا خط پاکستان کے داخلی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے اور پاکستان علماءکونسل اس خط کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خط پی ٹی آئی کے منافقانہ رویے اور پالیسی کا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی وی کے مشہور اداکار مظہر علی کا انتقال
مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین مشرق وسطیٰ کی صورتحال، خصوصاً ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت اور لاکھوں بے گھر افراد کے بارے میں خاموش ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت پاکستان، عوام، سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنے مسائل خود حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اٹک میں 3 ماہ کیلئے دفعات 144 نافذ
خط کی خودمختاری کی خلاف ورزی
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مذکورہ خط اور اس کے مندرجات بے شک پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں، اور یہ صرف اور صرف صیہونی طاقتوں کے ایما پر لکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل اور عوام کسی بھی مہم کا بھرپور جواب دیں گے۔
امریکی ایوان نمائندگان کا خط
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ارکان نے صدر جو بائیڈن کو ایک خط میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں 'سیاسی قیدیوں' کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس خط میں درجنوں کانگریس مین کے دستخط موجود ہیں جو امریکی صدر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے حوالے سے انسانی حقوق کو مرکزی حیثیت دی جائے۔