انڈین نیوز ایجنسی کا ویکیپیڈیا کے خلاف مقدمہ: ویکیپیڈیا کی فعالیت اور اس پر اعتماد کی سطح کیا ہے؟
اگر آپ یہ مضمون پڑھ رہے ہیں تو عین ممکن ہے کہ آپ نے ویکیپیڈیا کے بارے میں سُن رکھا ہوگا یا اس کی معلومات کو استعمال کیا ہوگا۔
بہت سے لوگوں کے لیے عام سی بات سے لے کر سنجیدہ اور دقیق موضوعات کے بارے میں جاننے کے لیے ویکیپیڈیا پہلی جگہ ہے۔
لیکن پچھلے کچھ دنوں سے ویکیپیڈیا دہلی ہائی کورٹ میں دائر ایک مقدمے کی وجہ سے خبروں میں ہے۔
انڈین خبر رساں ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل یا اے این آئی نے ویکیپیڈیا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہوا ہے۔
اے این آئی کے حوالے سے ویکیپیڈیا میں کہا گیا ہے کہ یہ نیوز ایجنسی غلط معلومات کی اطلاع دیتی ہے لیکن اے این آئی نے اس کی تردید کی ہے۔
ان سب کے درمیان ویکیپیڈیا کے متعلق چند سوال عام طور پر لوگوں کے ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ ویکیپیڈیا کیسے کام کرتا ہے؟ ان کے لیے مضامین کون لکھتا ہے؟ اسے کون چلاتا ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔
ویکیپیڈیا کیا ہے؟
ویکیپیڈیا سنہ 2001 سے دنیا بھر میں ایک مفت اوپن سورس کے طور پر متعارف ہے، جسے آپ آن لائن انسائیکلوپیڈیا بھی کہہ سکتے ہیں۔
اس آن لائن ویب سائٹ کو غیر منافع بخش تنظیم ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن چلاتی ہے۔ اے این آئی نے ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
یہ دنیا کی مقبول ترین ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ اس میں فی الحال چھ کروڑ سے زیادہ مضامین ہیں اور ہر ماہ اس کے 10 ارب سے زیادہ صفحات دیکھے جاتے ہیں۔
یعنی اس کے دس ارب ویوز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی ہیلووین پریڈ کے اعلان نے ڈبلن کی گلیوں میں افراتفری مچادی
کیا کوئی بھی شخص ویکیپیڈیا میں لکھ سکتا ہے؟
اس کا جواب ہاں ہے۔ ہر کسی کو ویکیپیڈیا میں نیا اندراج شامل کرنے یا موجودہ اندراج میں کچھ شامل کرنے یا تبدیل کرنے کی اجازت ہے۔ تو یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو ایک یا چند لوگوں کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
اس وقت تقریباً تین لاکھ رضاکار ہیں جو ویکیپیڈیا کے لیے مضامین لکھتے ہیں اور اس پر موجود مواد کی صداقت کو جانچتے ہیں۔
کوئی بھی ایسا کر سکتا ہے اور انھیں ویب سائٹ پر کام کے لحاظ سے مختلف کردار دیے جاتے ہیں۔
ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ یہ لوگ جو چاہتے ہیں وہ کرتے ہیں اور اس کا انھیں معاوضہ نہیں ملتا۔
یہ رضاکار اپنی شناخت خفیہ رکھ سکتے ہیں۔ ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ کسی صفحے پر کیا لکھا جا رہا ہے اس پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی اس پر کچھ بھی لکھ سکتا ہے۔
ویب سائٹ پر کیا پرنٹ کیا جا سکتا ہے اس بارے میں پالیسیاں اور رہنما خطوط ہیں۔
جیسا کہ ویکیپیڈیا پر کوئی نئی معلومات نہیں لکھی جا سکتی جو آج تک کہیں شائع نہ ہوئی ہو۔
صرف وہی لکھا جا سکتا ہے، جس میں قابل اعتماد مطبوعہ ذریعہ یا ماخذ دیا جا سکے۔
شائع شدہ مواد کو ایڈیٹرز، ایڈمنسٹریٹرز اور کمپیوٹر بوٹس کے ذریعے مانیٹر کیا جاتا ہے اور حقائق کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ سینیئر ایڈیٹرز کسی مضمون یا اس کے کچھ حصے میں ترمیم کر سکتے ہیں یا اسے ہٹا سکتے ہیں۔
جب کسی مضمون یا ترمیم پر تنازع ہوتا ہے تو رضاکار اپنا موقف پیش کرتے ہیں، بات چیت کرتے ہیں اور باہمی اتفاق کے بعد اسے شائع کیا جاتا ہے۔
یہ بحث ویکیپیڈیا کے صفحہ پر ہر کسی کو دیکھنے کے لیے بھی دستیاب ہے۔ اگر کسی مضمون پر اختلاف ہو تو اسے حل کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ،پاسداران انقلاب گارڈز کے بریگیڈیئر جنرل پائلٹ سمیت جاں بحق
تو کیا اس پر غلط معلومات ہو سکتی ہیں؟
خواندہ دنیا میں لوگ ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ آپ کو ویکیپیڈیا سے معلومات حاصل کرنی چاہیے لیکن اسے قابل اعتماد ذریعہ کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔
ویکیپیڈیا خود کہتا ہے کہ اسے بنیادی ماخذ کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ویکیپیڈیا کے مضامین میں غلطیاں ہوسکتی ہیں۔
ویکیپیڈیا کے ہر مضمون کے تحت متعلقہ ذرائع کی فہرست ہوتی ہے اور ان کی بنیاد پر مضامین لکھے جاتے ہیں، یعنی آپ اس فہرست میں موجود معلومات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
اگر کسی مضمون میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہوں یا ان تبدیلیوں کے بارے میں کوئی تنازع ہو تو اس کی تدوین بھی کچھ عبوری مدت کے لیے روک دی جاتی ہے۔
بہت سے ماہرین ویکیپیڈیا کی ساکھ پر مختلف سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔ میڈیا ماہر ایمی برکمین امریکہ میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پروفیسر ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ویکیپیڈیا کا کم مقبول مضمون مکمل طور پر قابل اعتماد نہیں ہوسکتا ہے، لیکن کسی مقبول موضوع پر ویکیپیڈیا کا مضمون 'سب سے زیادہ قابل اعتماد معلومات' ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی جریدے میں شائع ہونے والے مضمون کو چند ماہرین ہی دیکھتے ہیں اور اس کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔
لیکن ایک مشہور ویکیپیڈیا مضمون کا ہزاروں لوگ جائزہ لے سکتے ہیں۔
ویکیپیڈیا پر تعصب کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ ویکیپیڈیا پر ایک تنقید یہ بھی رہی ہے کہ یہ زیادہ تر مردوں کے لکھے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے ویب سائٹ پر مردوں کے بارے میں بہت سے مضامین موجود ہیں۔
تھنک ٹینک مین ہٹن انسٹی ٹیوٹ نے پایا کہ امریکہ میں دائیں بازو کی عوامی شخصیات کو ویکیپیڈیا پر زیادہ منفی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔
تاہم، وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ویکیپیڈیا ایک اہم عوامی وسیلہ ہے۔
اسے چلانے کے لیے پیسہ کہاں سے آتا ہے؟
اگر آپ نے ویکیپیڈیا پر کچھ بھی پڑھا ہے، تو آپ نے شاید محسوس کیا ہوگا کہ ان کی ویب سائٹ کے سب سے اوپر پہلا لنک ڈونیٹ کا ہوتا ہے جس میں عطیات کا مطالبہ ہے۔ ویکیپیڈیا کی مالی اعانت صرف عطیات سے ہوتی ہے۔
2022-23 میں ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کو 180 ملین ڈالر سے زیادہ کا عطیہ ملا، جو کہ انڈین روپے میں تقریباً 1,513 کروڑ روپے ہے۔
ویکیپیڈیا اشتہارات شائع نہیں کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ پیسہ کمانے کے لیے صارف کا ڈیٹا استعمال نہیں کرتا، جو کہ بہت سی ویب سائٹس کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے۔
تاہم، ویکیپیڈیا کئی ممالک میں تنازع کا شکار ہے۔ کم از کم 13 ممالک میں ویکیپیڈیا پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
چین، میانمار اور شمالی کوریا نے ویکیپیڈیا پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اس کے ساتھ روس اور ایران نے ویکیپیڈیا کے کچھ مضامین پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔
پاکستان نے 2023 میں ویکیپیڈیا پر تین دن کے لیے پابندی لگا دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ویکیپیڈیا پر کچھ مضامین سے ملک کے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی ہے۔
اے این آئی نے ویکیپیڈیا پر جو مقدم دائر کر رکھا ہے اس میں دہلی ہائی کورٹ کے جج نے ویکیپیڈیا سے کہا تھا کہ انھیں انڈیا کے قانون پر عمل کرنا ہوگا ورنہ وہ انڈیا میں ویکیپیڈیا پر پابندی کا حکم صادر کر دیں گے۔
ویکیپیڈیا انڈیا میں بھی تنازعات کا شکار رہا ہے۔ اے این آئی کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے کے بارے میں ویکیپیڈیا کا صفحہ بھی تھا۔
حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے اسے عدالتی کارروائی میں مداخلت قرار دیا اور اسے ہٹانے کا حکم دیا۔
ویکیپیڈیا نے 21 اکتوبر کو اس صفحہ کو ہٹا دیا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ عدالتی حکم کے بعد انگریزی ویکیپیڈیا سے ایک پورا صفحہ ہٹا دیا گیا ہے۔
انگریزی میں اس پر 68 لاکھ سے زیادہ مضامین ہیں جبکہ اردو میں دو لاکھ 13 ہزار سے زیادہ مضامین موجود ہیں اور ہندی میں ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ مضامین پیش کیے گئے ہیں۔ اگر آپ ان زبانوں کا موازنہ کریں تو ایک ہی مضمون کے متعلق انگریزی میں زیادہ تفصیلات ملتی ہیں جبکہ ہندی اور اردو میں معلومات کی مقدار محدود ہے۔