آسٹریلیا کا بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کیلئے قانون سازی کا اعلان

آسٹریلیا میں نئے قوانین کا اعلان
کینبرا (ڈیلی پاکستان آن لائن) آسٹریلیا کی حکومت نے 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
وزیر اعظم کا بیان
نجی ٹی وی چینل جیونیوز کے مطابق آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب دنیا میں اس طرح کی پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے آسٹریلیا کی جانب سے عمر کی شناخت کرنے والے ایک سسٹم کی آزمائش کی جا رہی ہے جو بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے میں مدد فراہم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت میں وکیل کی نیم برہنہ پیشی پر عدالت حیران، جج کا شدید برہمی کا اظہار
پابندی کا اطلاق
بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا اطلاق 2025 کے آخر تک ہونے کا امکان ہے۔ 7 نومبر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران آسٹریلیا کے وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہین آفریدی کی حارث رؤف کو مزاحیہ وارننگ
تحقیقی رپورٹس کا حوالہ
انہوں نے مختلف تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو مختلف خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قوانین رواں سال ہی پارلیمان میں پیش کیے جائیں گے اور قوانین کی منظوری کے بعد 12 ماہ میں ان کا اطلاق ہوگا۔ حزب اختلاف کی جماعت لبرل پارٹی کی جانب سے بھی اس پابندی کی حمایت کا عندیہ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ساری دنیا میں ریلوے کی بے مثال ترقی کے باوجود ہم نئی پٹریاں بچھانا تو درکنار انگریز حکومت سے ورثے میں ملی لائنوں کی حفاظت بھی نہ کر سکے۔
پابندی کا دائرہ
درحقیقت ایسے بچوں پر بھی اس پابندی کا اطلاق ہوگا جن کے والدین انہیں اجازت دینے کے لیے تیار ہوں گے یا جن کے پہلے سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری
انتھونی البانیز نے بتایا کہ یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذمہ دارانہ اقدامات کے ذریعے رسائی کی روک تھام کریں، یہ والدین یا بچوں کی ذمہ داری نہیں۔ آسٹریلیا کی وزیر کمیونیکیشن Michelle Rowland نے بتایا کہ مختلف پلیٹ فارمز جیسے انسٹا گرام، فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس (ٹوئٹر) اور یوٹیوب پر اس قانون سازی سے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی تناظر
خیال رہے کہ مختلف ممالک میں بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کے لیے مختلف پابندیاں لگائی گئی ہیں مگر آسٹریلیا کی پالیسی سب سے زیادہ سخت ہے۔ فرانس نے 2023 میں 15 سال سے کم عمر بچوں پر اس طرح کی پابندی کا عندیہ دیا تھا مگر اس کا اطلاق ایسے بچوں پر نہیں ہوگا جن کے والدین انہیں سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت دیں گے۔