سیالکوٹ سانحہ، مقتولہ زارا کے شوہر نے بیان جاری کر دیا، کیا کہا ؟ جانئے

دسکہ میں زارا کا قتل

سیالکوٹ (ویب ڈیسک) ڈسکہ میں سگی خالہ اور نند کے ہاتھوں قتل ہونے والی زارا کے شوہر قدیر کا پہلی بار بیان سامنے آگیا۔

یہ بھی پڑھیں: وینا ملک کی انسٹاگرام بائیو تبدیل، خود کو شہریار کی بندی قرار دیدیا

شوہر کا بیان

نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق سیالکوٹ میں زارا کے شوہر نے کہا ہے کہ میں والدہ سے ملا اور بار بار پوچھا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ ہمارا کیا قصور تھا کہ ہمارا ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا؟ زارا نے ایسی کیا غلطی کی تھی کہ اسے اتنی بے رحمی سے قتل کیا؟ یہ وہ سوالات ہیں جو سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں قتل ہونے والی زارا کے شوہر نے اپنی ملزمہ ماں اور بڑی بہن یاسمین سے کیے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی طبیعت ناسازی، کازلسٹ منسوخ کردی گئی

جواب کی تلاش

انہوں نے بتایاکہ جواب ملا کہ بس پتا نہیں کیا ہوگیا تھا، اچانک ہی سب کچھ ہوگیا، ہم نے تمہارا گھر تباہ کردیا، کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔

مقتولہ کے شوہر قدیرنے بتایا کہ گھر میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں تھا، بیوی اور اس کی ماں کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں تھا، ماں اور بہن کو اس کی بیوی سے اتنی نفرت کیوں ہوئی جو انہوں نے اتنا بڑا قدم اٹھایااس بارے کچھ خبر نہیں، ماں کو پیسے کی کوئی کمی نہیں تھی، ہر ماہ پیسے بھیجتا تھا، انہیں جب بھی ضرورت ہوتی، انہیں فوراً پیسے بھیج دیتا تھا نہ ماں کو پیسے کی کمی تھی نہ بہن کو۔

یہ بھی پڑھیں: بیگم ڈال دے گی کوڑا دان میں کیا۔۔۔( مسکرائیے)

خودکشی کا صدمہ

سعودی عرب سے اسلام آباد پہنچا تو وہاں پہنچتے ہی پتا چلا ماں اور بہن نے زارا کو قتل کردیا ہے۔اسلام آباد سے سیدھا نالہ ایک پہنچا جہاں پولیس زارا کی لاش تلاش کر رہی تھی۔ لاش کے تمام حصے ملے، اسپتال منتقل کیا، وہاں میت کے نمونے کیے گیے۔ اسپتال سے میت وصول کرنے کے بعد غسل دیا اور تدفین کی اور پھر سسرال گوجرانوالہ آگیا۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کا علی امین گنڈا پور کی اسمبلی تقریر پر شدید ردعمل

معافی کا سوال

ملزم نوید جو ماں کا رشتے دار ہے، ماں اور بہن نے اسے اٹلی بھیجنے کا کہہ کر منصوبے میں شامل کیا۔ ماں اور بہن اگر معافی مانگیں تو معاف کردو گے؟ اس سوال پر مقتولہ کے شوہر قدیر نے کہا کہ ابھی اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا، میرا خاندان تباہ ہوگیا، میرے گھر والوں نے ایسا عمل کیا ہے کہ میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارہ عظمیٰ حسن لندن میں ہوگئیں لٹ

پیارے والد کا دکھ

سگی خالہ کے ہاتھوں قتل ہونے والی زارا کے والد شبیر احمد نے بتایا کہ وہ میری اکلوتی لاڈلی بیٹی تھی، بیوی کے انتقال کے بعد میرے دکھ سکھ کی ساتھی تھی، میری تو دنیا ہی اجڑ گئی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ میری بیٹی اور میں اس شادی پر راضی نہیں تھے لیکن زارا کے ماموں، میری بیوی اور صغراں اس رشتے کے حق میں تھے، اس طرح بڑوں نے زارا کو سمجھا بجھا کر راضی کر لیا اور میں بھی راضی ہوگیا کہ میری بھی اکلوتی بیٹی ہے، قدیر بھی اکلوتا ہے تو بیٹی خوش رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان خطے اور عالمی امن کے لیے اپنا مثبت کردار ہمیشہ ادا کرتا رہے گا:آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر

خاندان کی حالت

شبیر احمد جو خود گوجرانوالہ پولیس میں ہیں، نے بتایا کہ چھوٹے موٹے جھگڑے تو ہوتے ہی رہتے تھے، بیٹی ساس اور نندوں خاص کر یاسمین کے رویے سے متعلق اکثر بتاتی بھی تھی لیکن اس نے کبھی اپنے سسرال میں اس بارے میں بات نہیں کرنے دی کہ معاملہ بڑھ نہ جائے اور ہم نے بھی درگزر کیا کہ بیٹی کا گھر بستا رہے لیکن ہمیں ہرگز اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ انجام دیکھنا پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جج بننے کے بعد سیکھنے اور علم حاصل کرنے کے مواقع

آخری لمحے کی کہانی

زارا سعودی عرب سے واپس آئی تو اس کی ساس اور نند یاسمین ہی اسے لاہور ائیرپورٹ سے گھر لے کر آئیں۔

ایک ماہ سسرال رہ کر زارا میکے میں ایک ماہ رہی۔ واقعے سے دس روز قبل اسے سسرال چھوڑا تھا۔ زارا کے والد نے بتایا کہ اس واقعے کے پیچھے کے سب سے بڑا ہاتھ زارا کی بڑی نند یاسمین کا ہے، وہی ماں کو اکساتی تھی، ماں بیٹیوں کو اس بات کا دکھ تھا کہ شادی سے پہلے جو بیٹا اور بھائی مکمل طور پر ان کے ہاتھ میں تھا، اب وہ بیوی کا خیال رکھتا ہے، یہ خلش، حسد اس حد تک بڑھ جائے گا، اس کا قطعاً علم نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں احتجاج، امریکہ کا موقف بھی آگیا

ایک اسلامی روح

ان کا کہناتھاکہ زارا نمازی تھی اس نے کئی عمرے بھی کر رکھے تھے، بیٹی کے قاتلوں کو سخت سزا ملے، وہ بس یہی چاہتے ہیں۔

ایک ہولناک واقعہ

ڈسکہ میں سگی خالہ اور نند کے ہاتھوں زارا کے قتل کا ہولناک واقعہ 10 نومبر کی رات پیش آیا، جب یہ ہولناک وارادات سامنے آئی تو ہر شخص سکتے میں آگیا۔

زارا کو ملزمان نے پہلے منہ پر تکیہ رکھ کر سانس بند کرکے قتل کیا، لاش کے کئی ٹکرے کیے، مکمل شناخت مٹانے کے لیے ملزمان نے سفاکیت کی انتہا کردی، زارا کا سر جسم سے الگ اور اسے اس وقت تک جلایا جب تک چہرے کے مکمل نقوش مٹ نہیں گئے۔

ملزمان نے گھر سے تمام تر ثبوت مٹائے، لاش کو کئی حصوں میں تقسیم کرکے انہیں واش روم لے جا کر دھویا اور پھر پلاسٹک کے تھیلوں میں ڈال کر نالے میں بہایا۔ یہی نہیں جس چولہے پر زارا کا سر جلایا گیا، ملزمہ صغراں اگلے روز وہ چولہا ٹھیک کرانے لے جاتے بھی دیکھی گئی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...