کمسن بچے کو مار کر گھر میں دفنانے والے والدین کے ظلم کی ناقابل یقین داستان

برمنگھم میں مقدمہ کی سماعت

برمنگھم (ویب ڈیسک) برطانیہ کی مقامی عدالت میں اپنے تین سالہ بیٹے کو موت کے گھاٹ اتار کر گھر کے باغ میں دفنانے والے والدین کیخلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الأقصر شہر دریائے نیل کے مشرقی کنارے آباد ہے، بازار وں میں قاہرہ کی طرح یہاں بھی جعلی اشیاء کا کاروبار عروج پر تھا، ٹریفک بھی زیادہ نہیں تھی.

بچے کی حالات اور موت

نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ تین سالہ بچہ ابیہ یشاراہیالہ، جسے اس کے والدین نے مبینہ طور پر جان سے مارنے کے بعد خفیہ طور پر گھر کے پچھلے حصے میں دفن کر دیا تھا، یہ بچہ شدید غذائی قلت کا شکار تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دوسرے ون ڈے میں محمد رضوان اور کلاسن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ، کیا ہوا تھا؟ جانئے

دفن کی جگہ اور تحقیقات

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابیہ یشاراہیالہ نامی بچے کی باقیات دسمبر 2022 میں برمنگھم کے ایک گھر کے پچھلے حصے میں باغ میں پائی گئیں، جہاں اس کے والدین، جن کے نام تائی اور نیاہمی یشاراہیالہ ہیں، پہلے رہائش پذیر تھے۔ دونوں میاں بیوی پر کوونٹری کراؤن کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ نے ڈاگ فائٹ اور ایئر ڈیفنس سسٹم سے بھارت کے کتنے طیارے گرائے؟ حامد میرکا بڑا دعویٰ

بچے کی جسمانی حالت

رپورٹ کے مطابق گھر کے باغ سے برآمد ہونے والی بچے کی لاش کے معائنے کے بعد شدید غذائی قلت، ہڈیوں کے ٹوٹنے، خون اور جسمانی نشوونما میں کمی، ہڈیوں کی خرابی اور دانتوں کی بیماری کے شواہد پائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: روس اور ایران میں 20 سالہ معاہدہ طے پاگیا

والدین کی بے توجہی

پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ابیہ 2019 کے آخر یا 2020 کے شروع میں ہلاک ہوا، جس کی وجہ اس کے والدین نے اس کو کھانے پینے کے لیے مناسب غذا فراہم نہیں کی۔ بچے کے والدین پر الزام ہے کہ وہ 2016 کے بعد دور دراز علاقے میں منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے خود کو اور ابیہ کو بھی بہت سادہ غذا پر رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری سالک حسین نے ای او بی آئی پیشنرز کو بڑی خوشخبری سنادی

علاج سے انکار

انہوں نے ایسے تمام پروسیسڈ یا وٹامن اور منرلز سے بھرپور غذائیں ترک کردیں، جن میں بچوں کا دودھ اور عام کھانے پینے جیسی صحت مند اشیاء شامل ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بچے کے والدین نے خود کو غربت، تنہائی اور بیماری میں مبتلا کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، اب تک 550 پروازیں منسوخ ہوئیں، اعداد و شمار سامنے آگئے۔

والدین کا موقف

والدین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے سخت عقائد کی وجہ سے ابیہ کے لیے بھی طبی امداد لینے سے انکار کیا کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ اس سے ان کی غفلت کا پردہ فاش ہو جائے گا۔ دوسری جانب عدالت کے روبرو والدین نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کا بچہ ابیہ عام سردی اور زکام کے باعث ہلاک ہوا، جس کا علاج وہ کچی ادرک اور لہسن سے کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: Israel: Shooting at Bus Stop Leaves Female Police Officer Dead, 10 Injured

لاش کی حفاظت اور دفن

یشاراہیالہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایک رات اپنے بیٹے کو سوتے ہوئے بے جان سا محسوس کیا اور اس دوران بچے کو ابتدائی طبی امداد (سی پی آر) دینے کی بھی کوشش کی، لیکن پھر یہ احساس ہوا کہ اب یہ مرچکا ہے۔ اپنے بیان میں والدین کا اصرار تھا کہ موت سے قبل بچے میں کسی بیماری کی کوئی علامت نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بابا صدیقی کی وفات کے بعد سلمان خان کی حفاظت کے بارے میں تشویش: ‘پہلے دھمکی ملی تو میں نے کہا زندگی اور موت خدا کے ہاتھ میں ہے’

آٹھ دن بعد دفن کرنا

والدین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ابیہ کی لاش آٹھ دن تک گھر میں رکھی اور اس کے قریب پیرافین لیمپ جلایا تاکہ وہ ابیہ کی روح کو واپس آنے کا موقع دے سکیں۔ انہوں نے ریسکیو ادارے 999 پر کال نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ انہیں یقین تھا کہ وہ اس کی روح کو واپس لاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ بینچ کیلئے سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کا چیف جسٹس کو خط

ثقافتی رسومات

آٹھ دن بعد انہوں نے اپنے بچے کی لاش کو لوبان سے محفوظ کیا اور ایک خاص رسم کے مطابق اسے باغ میں ہی دفن کر دیا تاکہ بچے کی دوبارہ پیدائش ممکن ہو سکے۔ یشاراہیالہ، جو لندن میں پیدا ہوئے لیکن زیادہ تر بچپن نائجیریا میں گزارا، نے دعویٰ کیا کہ یہ عمل نائجیریا کے ایبو کلچر کے مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات میں کس سیاسی جماعت کو کتنے ووٹ پڑے، رپورٹ جاری

عدالتی کارروائیاں

پراسیکیوشن نے عدالت کو اپنے بیان میں بتایا کہ والدین کا یہ عمل غربت، تنہائی، بیماری اور شعوری فیصلوں کا نتیجہ تھا۔ پروسیکیوشن نے عدالت کو یہ بھی یاد دلایا کہ بچے کی ماں نیاہمی نے پولیس کو انٹرویو میں کہا تھا کہ قدرت کے اپنے طریقے ہیں، یہ سب قدرتی طریقہ ہے، ہمیں قدرت کے کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

الزامات کا انکار

والدین کا کہنا تھا کہ ان پر بچے کی موت کا سبب بننے، بچے پر ظلم اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے جیسے الزامات ہیں، جنہیں وہ مسترد کرتے ہیں۔ کیس کی سماعت جاری ہے۔

Categories: برطانیہ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...