کمسن بچے کو مار کر گھر میں دفنانے والے والدین کے ظلم کی ناقابل یقین داستان

برمنگھم میں مقدمہ کی سماعت

برمنگھم (ویب ڈیسک) برطانیہ کی مقامی عدالت میں اپنے تین سالہ بیٹے کو موت کے گھاٹ اتار کر گھر کے باغ میں دفنانے والے والدین کیخلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شبلی فراز سینے میں تکلیف کے بعد پشاور کے ہسپتال منتقل

بچے کی حالات اور موت

نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ تین سالہ بچہ ابیہ یشاراہیالہ، جسے اس کے والدین نے مبینہ طور پر جان سے مارنے کے بعد خفیہ طور پر گھر کے پچھلے حصے میں دفن کر دیا تھا، یہ بچہ شدید غذائی قلت کا شکار تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، چیف جسٹس پاکستان نے فیصلہ جاری کردیا

دفن کی جگہ اور تحقیقات

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابیہ یشاراہیالہ نامی بچے کی باقیات دسمبر 2022 میں برمنگھم کے ایک گھر کے پچھلے حصے میں باغ میں پائی گئیں، جہاں اس کے والدین، جن کے نام تائی اور نیاہمی یشاراہیالہ ہیں، پہلے رہائش پذیر تھے۔ دونوں میاں بیوی پر کوونٹری کراؤن کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے قومی بچت سکیموں پر منافع کی شرح میں تبدیلی کر دی

بچے کی جسمانی حالت

رپورٹ کے مطابق گھر کے باغ سے برآمد ہونے والی بچے کی لاش کے معائنے کے بعد شدید غذائی قلت، ہڈیوں کے ٹوٹنے، خون اور جسمانی نشوونما میں کمی، ہڈیوں کی خرابی اور دانتوں کی بیماری کے شواہد پائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 5 جولائی سیاہ دن، عوامی حکومت پر شب خون مار کر ملک کو اندھیروں میں دھکیلا گیا: بلاول

والدین کی بے توجہی

پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ابیہ 2019 کے آخر یا 2020 کے شروع میں ہلاک ہوا، جس کی وجہ اس کے والدین نے اس کو کھانے پینے کے لیے مناسب غذا فراہم نہیں کی۔ بچے کے والدین پر الزام ہے کہ وہ 2016 کے بعد دور دراز علاقے میں منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے خود کو اور ابیہ کو بھی بہت سادہ غذا پر رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں خوف کی فضاء، آئی پی ایل کا جاری میچ یک دم روک کر اسٹیڈیم کو کھلاڑیوں اور تماشائیوں سے خالی کرا دیا گیا

علاج سے انکار

انہوں نے ایسے تمام پروسیسڈ یا وٹامن اور منرلز سے بھرپور غذائیں ترک کردیں، جن میں بچوں کا دودھ اور عام کھانے پینے جیسی صحت مند اشیاء شامل ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بچے کے والدین نے خود کو غربت، تنہائی اور بیماری میں مبتلا کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: زلمی وومن کرکٹ لیگ میں ڈی آئی خان رائلز کی بری کارکردگی کی ممکنہ وجہ سامنے آ گئی

والدین کا موقف

والدین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے سخت عقائد کی وجہ سے ابیہ کے لیے بھی طبی امداد لینے سے انکار کیا کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ اس سے ان کی غفلت کا پردہ فاش ہو جائے گا۔ دوسری جانب عدالت کے روبرو والدین نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کا بچہ ابیہ عام سردی اور زکام کے باعث ہلاک ہوا، جس کا علاج وہ کچی ادرک اور لہسن سے کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں رواں برس سٹریٹ کرائم کے کتنے ہزار واقعات رپورٹ ہوئے اورکتنے ہزارموبائل فونز چھینے گئے؟ جان کر آپ کے ہوش ٹھکانے آ جائیں

لاش کی حفاظت اور دفن

یشاراہیالہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایک رات اپنے بیٹے کو سوتے ہوئے بے جان سا محسوس کیا اور اس دوران بچے کو ابتدائی طبی امداد (سی پی آر) دینے کی بھی کوشش کی، لیکن پھر یہ احساس ہوا کہ اب یہ مرچکا ہے۔ اپنے بیان میں والدین کا اصرار تھا کہ موت سے قبل بچے میں کسی بیماری کی کوئی علامت نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ملیر اور اطراف میں زلزلے کے جھٹکے

آٹھ دن بعد دفن کرنا

والدین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ابیہ کی لاش آٹھ دن تک گھر میں رکھی اور اس کے قریب پیرافین لیمپ جلایا تاکہ وہ ابیہ کی روح کو واپس آنے کا موقع دے سکیں۔ انہوں نے ریسکیو ادارے 999 پر کال نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ انہیں یقین تھا کہ وہ اس کی روح کو واپس لاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر قوم کو مبارکباد

ثقافتی رسومات

آٹھ دن بعد انہوں نے اپنے بچے کی لاش کو لوبان سے محفوظ کیا اور ایک خاص رسم کے مطابق اسے باغ میں ہی دفن کر دیا تاکہ بچے کی دوبارہ پیدائش ممکن ہو سکے۔ یشاراہیالہ، جو لندن میں پیدا ہوئے لیکن زیادہ تر بچپن نائجیریا میں گزارا، نے دعویٰ کیا کہ یہ عمل نائجیریا کے ایبو کلچر کے مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مکہ مکرمہ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا دفاعی میزائل سسٹم نصب کردیا گیا

عدالتی کارروائیاں

پراسیکیوشن نے عدالت کو اپنے بیان میں بتایا کہ والدین کا یہ عمل غربت، تنہائی، بیماری اور شعوری فیصلوں کا نتیجہ تھا۔ پروسیکیوشن نے عدالت کو یہ بھی یاد دلایا کہ بچے کی ماں نیاہمی نے پولیس کو انٹرویو میں کہا تھا کہ قدرت کے اپنے طریقے ہیں، یہ سب قدرتی طریقہ ہے، ہمیں قدرت کے کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

الزامات کا انکار

والدین کا کہنا تھا کہ ان پر بچے کی موت کا سبب بننے، بچے پر ظلم اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے جیسے الزامات ہیں، جنہیں وہ مسترد کرتے ہیں۔ کیس کی سماعت جاری ہے۔

Categories: برطانیہ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...