کمسن بچے کو مار کر گھر میں دفنانے والے والدین کے ظلم کی ناقابل یقین داستان
برمنگھم میں مقدمہ کی سماعت
برمنگھم (ویب ڈیسک) برطانیہ کی مقامی عدالت میں اپنے تین سالہ بیٹے کو موت کے گھاٹ اتار کر گھر کے باغ میں دفنانے والے والدین کیخلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے پاکستان کے نئے چیف جسٹس کے نام کا اعلان کردیا
بچے کی حالات اور موت
نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ تین سالہ بچہ ابیہ یشاراہیالہ، جسے اس کے والدین نے مبینہ طور پر جان سے مارنے کے بعد خفیہ طور پر گھر کے پچھلے حصے میں دفن کر دیا تھا، یہ بچہ شدید غذائی قلت کا شکار تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات، مختلف مسالک کے کئی علما اور پیش اماموں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق کردی
دفن کی جگہ اور تحقیقات
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابیہ یشاراہیالہ نامی بچے کی باقیات دسمبر 2022 میں برمنگھم کے ایک گھر کے پچھلے حصے میں باغ میں پائی گئیں، جہاں اس کے والدین، جن کے نام تائی اور نیاہمی یشاراہیالہ ہیں، پہلے رہائش پذیر تھے۔ دونوں میاں بیوی پر کوونٹری کراؤن کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے پاک فوج کو طلب کر لیا!
بچے کی جسمانی حالت
رپورٹ کے مطابق گھر کے باغ سے برآمد ہونے والی بچے کی لاش کے معائنے کے بعد شدید غذائی قلت، ہڈیوں کے ٹوٹنے، خون اور جسمانی نشوونما میں کمی، ہڈیوں کی خرابی اور دانتوں کی بیماری کے شواہد پائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شیریں مزاری کی بیٹی کی پاک انگلینڈ ٹیموں کے لیے لگا یا گیا روٹ توڑنے کی کوشش، پولیس اہلکاروں سے مزاحمت
والدین کی بے توجہی
پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ابیہ 2019 کے آخر یا 2020 کے شروع میں ہلاک ہوا، جس کی وجہ اس کے والدین نے اس کو کھانے پینے کے لیے مناسب غذا فراہم نہیں کی۔ بچے کے والدین پر الزام ہے کہ وہ 2016 کے بعد دور دراز علاقے میں منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے خود کو اور ابیہ کو بھی بہت سادہ غذا پر رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی سرزمین پر آسٹریلیا کے خلاف کامیابی، قومی کرکٹ ٹیم نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا
علاج سے انکار
انہوں نے ایسے تمام پروسیسڈ یا وٹامن اور منرلز سے بھرپور غذائیں ترک کردیں، جن میں بچوں کا دودھ اور عام کھانے پینے جیسی صحت مند اشیاء شامل ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بچے کے والدین نے خود کو غربت، تنہائی اور بیماری میں مبتلا کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مزمل نے سنسنی خیز مقابلے میں عقیل کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی
والدین کا موقف
والدین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے سخت عقائد کی وجہ سے ابیہ کے لیے بھی طبی امداد لینے سے انکار کیا کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ اس سے ان کی غفلت کا پردہ فاش ہو جائے گا۔ دوسری جانب عدالت کے روبرو والدین نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کا بچہ ابیہ عام سردی اور زکام کے باعث ہلاک ہوا، جس کا علاج وہ کچی ادرک اور لہسن سے کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وفاقی وزیر جنرل ریٹائرڈ عبد القادر سے قومی باکسر شعیب خان زہری کی ملاقات
لاش کی حفاظت اور دفن
یشاراہیالہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایک رات اپنے بیٹے کو سوتے ہوئے بے جان سا محسوس کیا اور اس دوران بچے کو ابتدائی طبی امداد (سی پی آر) دینے کی بھی کوشش کی، لیکن پھر یہ احساس ہوا کہ اب یہ مرچکا ہے۔ اپنے بیان میں والدین کا اصرار تھا کہ موت سے قبل بچے میں کسی بیماری کی کوئی علامت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Global Community Urged to Foster Favorable Environment for Lasting Peace in Palestine: Yusuf Raza Gilani
آٹھ دن بعد دفن کرنا
والدین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ابیہ کی لاش آٹھ دن تک گھر میں رکھی اور اس کے قریب پیرافین لیمپ جلایا تاکہ وہ ابیہ کی روح کو واپس آنے کا موقع دے سکیں۔ انہوں نے ریسکیو ادارے 999 پر کال نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ انہیں یقین تھا کہ وہ اس کی روح کو واپس لاسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آخری مرحلے کے کینسر کے علاج میں دیسی غذا کی اہمیت: سدھو کے دعووں پر ڈاکٹروں کی عدم اتفاقی کی وجوہات کیا ہیں؟
ثقافتی رسومات
آٹھ دن بعد انہوں نے اپنے بچے کی لاش کو لوبان سے محفوظ کیا اور ایک خاص رسم کے مطابق اسے باغ میں ہی دفن کر دیا تاکہ بچے کی دوبارہ پیدائش ممکن ہو سکے۔ یشاراہیالہ، جو لندن میں پیدا ہوئے لیکن زیادہ تر بچپن نائجیریا میں گزارا، نے دعویٰ کیا کہ یہ عمل نائجیریا کے ایبو کلچر کے مطابق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اجنبیوں کے ہاتھوں اپنی بیوی کا ریپ کروانے والا شوہر: ’تم اکیلے کتے کی طرح مرو گے،‘ عدالت میں بیٹی کا اپنے ملزم والد سے سخت مکالمہ
عدالتی کارروائیاں
پراسیکیوشن نے عدالت کو اپنے بیان میں بتایا کہ والدین کا یہ عمل غربت، تنہائی، بیماری اور شعوری فیصلوں کا نتیجہ تھا۔ پروسیکیوشن نے عدالت کو یہ بھی یاد دلایا کہ بچے کی ماں نیاہمی نے پولیس کو انٹرویو میں کہا تھا کہ قدرت کے اپنے طریقے ہیں، یہ سب قدرتی طریقہ ہے، ہمیں قدرت کے کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
الزامات کا انکار
والدین کا کہنا تھا کہ ان پر بچے کی موت کا سبب بننے، بچے پر ظلم اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے جیسے الزامات ہیں، جنہیں وہ مسترد کرتے ہیں۔ کیس کی سماعت جاری ہے۔