قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، سپریم کورٹ آئینی بنچ کے ریمارکس

آئینی بنچ کا اہم کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فون ٹیپنگ سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں: پاپا، ہمارے کتنے اور ان کے کتنے افراد جان سے گئے: فرقہ وارانہ لڑائی میں گھیرے میں کرم میں حکومت اتھارٹی قائم کرنے میں ناکام کیوں؟
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے فون ٹیپنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا فون ٹیپنگ سے متعلق کوئی قانون سازی ہوئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 2013 سے قانون موجود ہے جس کے مطابق آئی ایس آئی اور آئی بی نوٹیفائیڈ ہیں، قانون میں فون ٹیپنگ کا طریقہ کار ہے اور عدالتی نگرانی بھی قانون میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران “چھپے ہوئے لوگ” کیسے استعمال ہوئے ۔۔۔؟عمر چیمہ نے اہم انکشاف کر دیا
عدالت کے سوالات
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ قانون کے مطابق تو فون ٹیپنگ کے لیے صرف جج اجازت دے سکتا ہے، کیا کسی جج کو اس مقصد کے لیے نوٹیفائی کیا گیا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فون ٹیپنگ کا قانون مبہم ہے۔ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہمیں رپورٹس یا قانون میں دلچسپی نہیں بلکہ نتائج چاہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جج کی نامزدگی بارے مجھے علم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہماری صنعت میں ٹیلنٹ کی بجائے ظاہری خوبصورتی کو اہمیت ملتی ہے: عدنان شاہ ٹیپو
معاملے کا اثر
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے کا اثر بہت سے زیر التواء مقدمات پر بھی ہوگا، یہ معاملہ چیف جسٹس کے چیمبر سے شروع ہوا چیف جسٹس کہاں جائے گا۔
سماعت کی تکمیل
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ (اے او آر) نے کہا کہ اس مقدمے میں درخواست گزار میجر شبر سے رابطہ نہیں ہو رہا جبکہ میجر شبر کے وکیل بھی گزشتہ سال فوت ہو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فون ٹیپنگ سے متعلق کیس میں ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔