اردن نے جماعت اخوان المسلمون پر پابندی لگا دی

اردن میں اخوان المسلمون پر پابندی
اومان (ڈیلی پاکستان آن لائن) اردن میں اپوزیشن جماعت اخوان المسلمون اور اس سے وابستہ ذیلی تنظیموں پر پابندی عائد کرکے اثاثے منجمد کردیئے گئے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے عالمی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا کہ اس بات کا اعلان اردن کے وزیر داخلہ مازان فرایا نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ وزیر داخلہ مازان فرایا نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ اخوان المسلمون کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے آنے والی ہوا سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت، ایئرکوالٹی انڈیکس ایک ہزار ہوگیا
گرفتاریوں کا اعلان
انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ملک کے خلاف سازش کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار 16 دہشت گردوں نے جماعت اخوان المسلمون سے وابستگی کا اعتراف کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اخوان المسلمون کے اثاثے، دفاتر اور بینک اکاونٹس منجمد کردیے گئے اور یہ پابندیاں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: اس دفعہ ہم کفن باندھ کر فیصلہ کن جنگ کے لیے نکلیں گے: علی امین گنڈا پور
وزیر داخلہ کی تشخیص
اردن کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ الاخوان المسلمون کی سرگرمیاں ملک دشمنی پر مبنی ہیں اور نوجوانوں کو ریاست کے خلاف اکسایا گیا۔
اخوان المسلمون کا تعارف
اخوان المسلمون کیا ہے؟ اخوان المسلمون کا قیام 1928 میں مصر میں ہوا جس کا بنیادی مقصد اسلامی خلافت کا قیام اور شریعت کا نفاذ ہے۔ یہ تنظیم مصر سمیت کئی عرب ممالک میں دہشت گرد قرار دی جا چکی ہے تاہم اردن میں گزشتہ کئی دہائیوں سے قانونی حیثیت رکھتی تھی۔
اخوان کی سیاسی شاخ، اسلامی ایکشن فرنٹ (IAF) نے اردن کے حالیہ انتخابات میں 138 میں سے 31 نشستیں جیت کر اہم کامیابی حاصل کی۔ اخوان المسلمون کو یہ کامیابی غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف مؤثر آواز اٹھانے اور فلسطینیوں کی حمایت پر حاصل ہوئی تھی۔