یوکرین کی جنگ جلد ختم ہونے والی نہیں، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا بیان

وینس کا بیان
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ جلد ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی، حالانکہ ان کے اس بیان سے چند گھنٹے قبل ہی واشنگٹن اور کیف نے معدنیات کے معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد یوکرین میں امن کا قیام بھی ہے。
یہ بھی پڑھیں: یوکرین نے روس کے میزائل سائنسدان کو قتل کردیا
فاکس نیوز کے ساتھ گفتگو
فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وینس نے وائٹ ہاؤس کے حالیہ بیانات پر پانی پھیر دیا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن عمل میں ایک بڑی پیش رفت حاصل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ یوکرین اور روس پر ہے کہ وہ کسی معاہدے پر پہنچیں اور اس خونی تنازعے کو ختم کریں۔ یہ ختم ہونے والا نہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: برطانوی عدالت کی جانب سے حسن نواز کی کمپنی کو دیوالیہ قرار دینے پر ترجمان نواز شریف خاندان کا رد عمل
یوکرینی عوام کا جائز غصہ
وینس نے کہا کہ یوکرینی عوام کا غصہ جائز ہے، کیونکہ ان پر حملہ ہوا، لیکن یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا چند میل زمین کے لیے ہزاروں فوجیوں کی جانیں قربان کی جاتی رہیں گی؟ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں فریق جلد ہوش کے ناخن لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بلائنڈ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ؛سری لنکا بلائنڈ کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ گئی
ٹرمپ کا دعوی
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ روس اور یوکرین ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا جب ان کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کریملن میں ولادیمیر پیوٹن سے تین گھنٹے ملاقات کی۔ ٹرمپ ماضی میں یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ اقتدار میں آتے ہی 24 گھنٹوں کے اندر جنگ ختم کروا دیں گے، لیکن اب تک کی تمام اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور پیوٹن سے دو براہ راست فون کالز کے باوجود بات چیت میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بزنس کونسل دبئی کا وفاقی وزیر احسن اقبال چوہدری کے ساتھ انٹرا یکٹو سیشن، اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے آگاہ کیا گیا
کریملن کا ردعمل
کریملن نے امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ 30 روزہ جنگ بندی کو مسترد کر دیا ہے حالانکہ یوکرین اس پر رضامند ہو چکا ہے۔ روس کا مطالبہ ہے کہ وہ تمام یوکرینی علاقے جو اس نے زبردستی قبضے میں لیے، انہیں روس کا حصہ تسلیم کیا جائے، جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسی دوران روس یوکرین پر روزانہ کی بنیاد پر شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہے، حتیٰ کہ وہ ان شہروں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے جو محاذ جنگ سے سینکڑوں میل دور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امارات میں ملازمین کے اہلخانہ کیلئے نئی ہیلتھ انشورنس پالیسی
وینس کی امیدیں
وینس کا کہنا تھا کہ بات چیت کا جاری رہنا ہی ایک کامیابی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا کے آٹھ ارب انسانوں میں سے ڈونلڈ ٹرمپ کے سوا کوئی بھی ایسا شخص نہیں جو یہ معاہدہ کروا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ان فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
امریکہ کا کردار
ٹرمپ انتظامیہ کئی بار مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کی دھمکی دے چکی ہے، اور جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اگر جلد کوئی بڑی پیش رفت نہ ہوئی تو امریکہ کو اپنے کردار پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔