سر! سچی بات ہے وجہ کوئی نہیں بس آپ سستی کہہ لیں

مصنف کا تعارف

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 179

یہ بھی پڑھیں: طلباء کو 90دن میں لیپ ٹاپ دینے کا ہدف مقرر،میٹرک ، ایف ایس سی کے پوزیشن ہولڈرز اور 2ہزار اقلیتی طلباءکیلیے بھی خوشخبری

لالہ اعجاز سے ملاقات

اعجاز احمد سے لالہ اعجاز؛
میں ہر پندرہ روز بعد ساری فیلڈ فورمیشن کی میٹنگ کرتا لیکن "خونن" گاؤں کا رہائشی سیکرٹری یونین کونسل کرنانہ، بڑی بڑی مونچھوں والا اعجاز احمد مسلسل غیر حاضر تھا۔ میں نے اسے نوٹس دے کر بلایا اور ان کے اجلاسوں میں نہ آنے کی وجہ پوچھی۔

اس نے جواب دیا؛ "سر! سچی بات ہے، وجہ تو کوئی نہیں بس آپ سستی کہہ لیں۔" یہ سننا تھا کہ میں نے اسے سخت اور نرم الفاظ کا ایک لمبا لیکچر اخلاقیات، سرکاری فرائض کی ادائیگی اور حرام و حلال پر دے ڈالا۔ حرام و حلال پر اس لئے کہ میرا ماننا ہے کہ ڈیوٹی کی پوری ایمانداری سے انجام دہی ہی تنخواہ حلال بناتی ہے ورنہ یہ بھی حلال نہیں رہتی۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ آئندہ ایسی شکایت نہیں ملے گی۔ یہ وعدہ انہوں نے نبھایا بھی خوب۔ کچھ عرصہ بعد میری ان سے گہری دوستی ہو گئی اور وہ اعجاز احمد سے "لالہ اعجاز" ہو کر پوری تحصیل میں اسی نام سے مشہور ہو گئے۔ لالہ سے مراد بڑا بھائی یا ایسا شخص جس کی بہت عزت کی جائے۔ میرے لئے لالہ ان دونوں ہی تھے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع

فورٹریس سٹیڈیم کا قصہ

حکومت کی ایک نئی assignment تمام یونین کونسلرز کو اکھٹا کرکے فورٹریس سٹیڈیم لاہور جمع کیا جائے اور وزیر اعلیٰ نواز شریف ان سے خطاب کریں گے۔ بلدیاتی نمائندوں کا کنونشن 88۔ سارے پنجاب سے اس سطح کے منتخب نمائندوں کو لاہور آنے کی دعوت حکومت پنجاب کی تھی، انہیں اکٹھا کرکے وہاں پہنچانے کی ذمہ داری محکمہ بلدیات کی جبکہ سفر کے لئے بسیں مہیا کرنا ضلعی انتظامیہ کی ڈیوٹی تھی۔ راستے میں تواضع مقامی پٹواری اور متعلقہ سیکرٹری یونین کونسل کی ذمہ داری تھی۔ میرے جیسے نئے افسران کے لئے یہ نیا اور انوکھا کام تھا۔

مجھے پندرہ یونین کونسلز کے کونسلرز کو لاہور لے جانے کے لئے 8 بسیں دی گئیں۔ جانے سے ایک دن پہلے میں اور شفقت منیر گجرات ڈی سی دفتر سے سارے دن کی خجل خواری کے بعد یہ بسیں لائے تھے۔ ان میں سے چار کوٹلہ ارب علیٰ خاں بھیج دی گئیں اور چار لالہ موسیٰ رہ گئیں۔ میرے جیسے بے چین شخص کو ٹینشن یہ تھی کہ کیا سبھی کونسلرز پہنچ جائیں گے؟ کیا بسیں بھر پائیں گی؟ گو سبھی کونسلرز غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے والے انتخابات کے ذریعہ منتخب ہوئے تھے لیکن در حقیقت ہر کسی کی کوئی نہ کوئی سیاسی وابستگی ضرور تھی۔ عین ممکن تھا کہ بہت سے لوگ اس وجہ سے نہ جائیں کہ وہ اس دور کے وزیر اعلیٰ سے اختلاف رکھتے ہوں۔

بہرحال غلام محمد، لالہ نذر اور دوسرے کولیگز جنہیں ایسے کام کرنے کا بڑا تجربہ تھا کہتے؛ "سر فکر نہ کریں سب ٹھیک ہو گا۔" میں سدا کا بے چین آدمی بھلا کہاں ان کی بات پر یقین کر سکتا تھا۔ گوجرانوالہ اور گجرات دفاتر سے سخت ہدایات تھیں کہ چناب پل پر چیکنگ ہو گی اور کونسلرز کی گنتی بھی۔ یہ میرے جیسے ناتجربہ کاروں کو ڈرانے کا پرانا اور آزمودہ سرکاری نسخہ تھا۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...