اے آئی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال میں لانے کے لیے امریکی محکمہ دفاع نے اوپن اے آئی سے معاہدہ کرلیا

امریکہ اور اوپن اے آئی کا معاہدہ
پینٹا گون (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی محکمہ دفاع نے چیٹ جی پی ٹی کی مالک کمپنی اوپن اے آئی سے 20 کروڑ ڈالر کا معاہدہ کرلیا تاکہ آرٹیفشیل انٹیلی جنس (اے آئی) کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جا سکے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق معاہدے کے تحت اوپن اے آئی ادارہ ایسے جدید اے آئی نمونے تیار کرے گا جو جنگی محاذ اور انتظامی امور میں اہم قومی سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے میں امریکی فوج کو مدد فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں مسٹر یونیورس مقابلے: پاکستانی تن ساز نے گولڈ میڈل جیت لیا، 44 ممالک کی شرکت
فوجی ہتھیاروں کی جدید کاری
امریکی محکمہ دفاع وہ پہلا ادارہ بن گیا، جس نے اوپن اے آئی کے ساتھ فوجی ہتھیاروں کو جدید کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اوپن اے آئی کے مطابق وہ معاہدے کے تحت یہ ظاہر کرے گا کہ جدید ترین اے آئی کس طرح سرکاری کاموں کو بہت بہتر بنا سکتی ہے، مثلاً اے آئی کس طرح فوجی اہلکاروں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے سمیت سائبر دفاع کے نظام کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ اے آئی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں جیسا کہ میٹا، اوپن اے آئی اور پالینٹیر (Palantir) جو امریکی کاروباری شخص پیٹر تھیئل (Peter Thiel) کی قائم کردہ دفاعی ٹیک کمپنی ہے، اب امریکی فوج کو اپنی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو چکی ہیں۔
عالمی تناظر میں معاہدہ
امریکی محکمہ دفاع نے اوپن اے آئی کے ساتھ ایک ایسے وقت میں فوجی طاقت کو اے آئی کے ذریعے بڑھانے کا معاہدہ کیا ہے جب کہ امریکہ کے سب سے بڑے اتحادی ملک اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ جاری ہے اور امریکہ بلاواسطہ مذکورہ جنگ میں مداخلت کے عندیے بھی دے چکا ہے۔