اسرائیل کے جنگی مقاصد میں نمایاں تبدیلی، اب مقصد کیا ہے؟سی این این تجزیہ کار کا تہلکہ خیز دعویٰ

اسرائیلی حکومت کے جنگی اہداف میں تبدیلی
واشنگٹن / یروشلم (ڈیلی پاکستان آن لائن) سی این این کے سیاسی و عالمی امور کے تجزیہ کار باراک راوید کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران اسرائیلی حکومت کے جنگی اہداف میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ ان کے مطابق اب مقصد صرف ایران کے جوہری پروگرام اور بیلسٹک میزائل صلاحیت کو ختم کرنا نہیں رہا، بلکہ ایرانی حکومت کو غیر مستحکم کر کے اس کا خاتمہ کرنا بھی اسرائیلی عزائم میں شامل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطر پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، وفاقی وزیر اطلاعات
ایرانی حکومت کی تبدیلی کا نیا ہدف
باراک راوید نے سی این این کے جان برمن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا "اسرائیلی حکومت کے دو اعلانیہ مقاصد ہیں: ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو تباہ کرنا، اور اس کے بیلسٹک میزائل نظام کو ختم کرنا۔ لیکن گزشتہ 48 سے 72 گھنٹوں کے دوران ایک نیا، غیر اعلانیہ مقصد سامنے آیا ہے: اور وہ ہے ایران میں حکومت کی تبدیلی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ جب ایرانی حملے میں اسرائیل کے سوروکا میڈیکل سینٹر کو نشانہ بنایا گیا اور درجنوں افراد زخمی ہوئے، تو اسرائیلی حکومت کے بیانات کا لہجہ نمایاں طور پر سخت ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم جج ہیں، کوئی ریفارمر نہیں ہیں، ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے، سپریم کورٹ آئینی بنچ
حکومت کی تبدیلی کی صراحت
راوید کے مطابق "اس حملے کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع 'یواو گیلنٹ' اور 'اسرائیل کاتز' نے سرعام کہا کہ ایرانی حکومت کو غیر مستحکم کرنا اب اس جنگ کا حصہ ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی اسرائیلی اعلیٰ عہدیدار نے حکومت کی تبدیلی کو واضح طور پر ہدف قرار دیا۔"
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ "یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع نے کھل کر کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای خود بھی نشانہ ہیں۔"
حتمی مقصد: ایرانی حکومت کا خاتمہ
باراک راوید کا کہنا تھا "شروع میں اسرائیل کا مقصد ایران کے ایٹمی اور میزائل پروگرام کو نشانہ بنانا تھا، لیکن اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ ان کا اصل ہدف ایرانی حکومت کو گرا دینا ہے، اور وہ امید کر رہے ہیں کہ نظام اندر سے ٹوٹ جائے گا۔"