ایران جوابی کارروائی ضرور کرے گا، لیکن یہ کارروائی کیا ہوگی اس بارے کچھ کہنا مشکل ہے، لیفٹیننٹ جنرل مارک سی شوارٹز

ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق امریکی سکیورٹی کوآرڈینیٹر برائے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی، لیفٹیننٹ جنرل مارک سی شوارٹز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی نہ کسی طریقے سے جوابی کارروائی ضرور کرے گا، لیکن یہ کارروائی کیا ہوگی اس بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے 10 امیر ترین انسانوں کی فہرست جاری، ایلون مسک سب سے آگے
امریکی فوجیوں کا خطرہ
بی بی سی اردو کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل شوارٹز کا کہنا ہے کہ بحرین اور کویت کے امریکی فوجی اڈوں پر تعینات فوجیوں سے زیادہ عراق، اردن اور شام میں تعینات امریکی فوجیوں کو خطرہ ہے۔ ایران کے پورے خطے میں کئی پراکسی ہیں جو اس کی جانب سے کارروائی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے سب سے زیادہ خطرہ ایران کے حمایت یافتہ عراقی شیعہ ملیشیا گروپ کتائب حزب اللہ گروپ سے ہے۔ اس کے علاوہ، یمن میں حوثی بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ امریکہ نے کتائب حزب اللہ کو 2009 میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
ایرانی فوجی اہداف
لیفٹیننٹ جنرل شوارٹز کا مزید کہنا ہے کہ ایران میں فوجی اہداف کی کمی نہیں ہے جسے اسرائیل یا امریکہ نشانہ بنا سکتے ہیں اگر امریکی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 'لیکن آئیڈیئلی ہم انھیں مذاکرات کی میز پر واپس لے آئیں گے۔'