پنجابی کو صحیح سے نہیں جانتی، صرف گالیاں آتی ہیں، زارا نور عباس

اداکارہ زارا نور عباس کا پنجابی زبان میں اعتراف
لا ہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) اداکارہ زارا نور عباس نے اعتراف کیا کہ وہ پنجابی زبان روانی سے نہیں بول سکتیں اور صرف گالیاں دینا جانتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی شخص نے دوست سے بیوی کا ریپ کروا ڈالا
پنجابی پروگرام میں شرکت
ڈان کے مطابق زارا نور عباس حال ہی میں ایک پنجابی پروگرام میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے ہنستے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ پنجابی میں صرف گالیاں دے سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پولیس اہلکار نے لین دین کے تنازعے پر کزن کو گولی مارد ی
ماں کا روانی سے پنجابی بولنا
پروگرام کی میزبان ان کی والدہ اسما عباس تھیں، جنہیں روانی سے پنجابی زبان بولتے ہوئے دیکھا گیا، جب کہ زارا نور عباس کو پنجابی میں ایک مکمل جملہ بھی روانی سے ادا کرنے میں دشواری کا سامنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اٹامک انرجی ہسپتال سالانہ 10 لاکھ کینسر مریضوں کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں :اعلامیہ
ازدواجی زندگی کا اثر
گفتگو کے دوران اداکارہ نے بتایا کہ ان کی شادی ایک اردو بولنے والے خاندان میں ہوئی ہے، جو ایک وجہ ہے کہ وہ پنجابی مناسب انداز میں نہیں بول سکتیں۔
یہ بھی پڑھیں: یہ طاقت نہیں بزدلانہ فعل ہے، فواد خان، ماہرہ خان سمیت پاکستانی اداکاروں کی بھارتی حملے کی شدید مذمت
پنجابی زبان کی کمزوری
ان سے سوال کیا گیا کہ آیا شادی سے پہلے، جب وہ اپنے پنجابی خاندان کے ساتھ رہتی تھیں، تب بھی انہیں پنجابی بولنے میں دشواری ہوتی تھی یا شادی کے بعد روانی متاثر ہوئی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ شادی سے پہلے بھی وہ پنجابی زبان صحیح طور پر نہیں جانتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ بتاتی ہے جس حکمران نے انصاف سے گریز کیا وہ نہیں رہا،مسلمانوں کے نظام انصاف میں خرابی تب پیدا ہوئی جب لالچ معاشرے میں بڑھ گیا
سوشل میڈیا پر تنقید
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پنجابی میں صرف گالیاں دینا آتی ہیں۔ زارا نور عباس کے لہجے اور الفاظ پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہ پنجابی لوگوں کو اپنی ہی زبان کا کیا کمپلیکس ہے؟
عوامی رائے
بعض صارفین کے خیال میں اپنی مادری زبان نہیں جاننا فخر کی بات نہیں ہے۔ صارف کے مطابق اس میں فخر کی کوئی بات نہیں بلکہ شرم آنی چاہیے، اداکارہ نے ساری زندگی پنجاب میں گزاری اور پھر بھی پنجابی نہیں بول سکتیں؟ یہ حد سے زیادہ فضول بات ہے اور اگر یہ سچ بھی ہے تو یہ ان کے احساسِ کمتری کو ظاہر کرتا ہے۔