ججز کمیٹی نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات کم کر دیے

کمیٹی کا قیام اور نئے پروسیجرز

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت قائم کردہ کمیٹی نے نئے پروسیجرز اپناتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کو غیر مؤثر کر دیا۔ یہ کمیٹی جس کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں اور جس میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان شامل ہیں، نے 29 مئی کو نیا پروسیجر بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ یو این سیکرٹری جنرل کے سامنے پیش کر دیا

نوٹیفکیشن کا اجرا

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن رجسٹرار محمد سلیم خان کی طرف سے جاری کیا گیا جو اس ہفتے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 ہنگامی حالات اور چیف جسٹس کے بیرون ملک ہونے کی صورت میں بہت سے معاملات سے نمٹنے کے لیے جامع نہیں ہے، اس لیے اسے ریگولیٹ کرنا اور خلا پر کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر ایوب اور اسد عمر کو عدالت سے ریلیف مل گیا

نئے طریقہ کار کی تفصیلات

ایکٹ کے سیکشن 2 کے ذیلی سیکشن 2 کے تحت کمیٹی نے اپنے فرائض کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار بنایا ہے جسے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ) کمیٹی پروسیجر 2025 کہا جائے گا اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔ شق 1 میں کہا گیا کہ چیئرپرسن، یعنی چیف جسٹس بنچوں کی تشکیل کے لیے جب ضروری ہو، کمیٹی کا اجلاس طلب کریں گے جو فزیکل یا ورچوئل ذرائع سے ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار کا “پانی پر بیانیہ” بھی “شرم سے پانی پانی” ہو گیا، دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کی حقیقت سامنے آ گئی

اجلاس کا کورم اور تشکیل

شق 2 کے مطابق کمیٹی کے اجلاس کا کورم برقرار رکھنے کے لیے کم از کم دو ارکان ضروری ہیں۔ شق 4 میں کہا گیا کہ کمیٹی جب ضرورت ہو بنچوں کی باقاعدگی سے تشکیل کریگی جو ترجیحاً ماہانہ یا پندرہ روزہ بنیادوں پر ہوگا، بنچز کو ایک بار حتمی شکل دے دی گئی تو ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، سوائے اس کے کہ طریقہ کار کے تحت اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: تمام سیاسی جماعتیں ایک قوم کی صورت میں افواج کے ساتھ کھڑی ہیں: مریم نواز

خصوصی کمیٹی کی تشکیل

کمیٹی کی تشکیل میں کسی تبدیلی سے بنچوں کی حتمی تشکیل کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکے گا۔ شق 5 کے مطابق جب بھی چیئرپرسن، بیرون ملک ہو یا اجلاس کی صدارت کے لیے دستیاب نہ ہو، وہ بنچوں کی دوبارہ تشکیل سے متعلق معاملات سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکے گا اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہو، جیسے کہ جج کی اچانک بیماری، غیر موجودگی، وفات، یا جج کا کیس سے الگ ہونا۔ خصوصی کمیٹی صرف ہنگامی حالات تک محدود ہوگی اور وہ اپنے فیصلے کی وجوہات تحریری طور پر ریکارڈ کرے گی۔ ایسی عارضی تبدیلی کو کمیٹی کے اگلے اجلاس میں رپورٹ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک چارج میں 430 کلومیٹر چلنے والی گاڑی پاکستان میں متعارف کروا دی گئی، حیرت انگیز فیچرز

ترمیم کا امکان

شق 8 کے مطابق کمیٹی ضرورت کے مطابق اس طریقہ کار میں ترمیم کر سکتی ہے۔ کچھ قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ نئے جاری کردہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی پروسیجر 2025 کی شق 5 آئینی دفعات کے منافی ہے اور اس طریقہ کار کا مقصد قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کو غیر ضروری بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں

قائم مقام چیف جسٹس کی صورتحال

لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج شاہد جمیل نے کہا کہ رول 5 آرٹیکل 180 کے ساتھ متصادم ہے، جو قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق ہے۔ کچھ قانونی ماہرین نے کہا کہ کمیٹی کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ کون سے کیسز آئینی بنچوں کو فیصلے کے لیے بھیجے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 60 کلومیٹر چوڑا شہاب ثاقب، جس کے گرنے سے زمین پر 500 کلومیٹر کا گڑھا بنا، سمندر اُبل پڑا مگر جانداروں کی زندگی بچ گئی۔

کمیٹی کی سرگرمیوں میں کمی

تاہم چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کمیٹی غیر فعال ہو چکی ہے کیونکہ بنچوں کی تشکیل کے لیے باقاعدہ اجلاس نہیں ہو رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جب سے جسٹس آفریدی نے عہدہ سنبھالا ہے، عملی طور پر کوئی کمیٹی اجلاس نہیں ہوا۔ شاید صرف ایک اجلاس 29 مئی کو ہوا تھا جس میں پروسیجر کو کمیٹی کے ارکان نے منظور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کتنے مظاہرین گرفتار ہوئے، افغان شہری کتنے تھے، کتنی گاڑیاں پکڑیں گئیں؟ اہم تفصیلات سامنے آ گئیں

کیسز کی تشکیل میں مسائل

ذرائع نے کہا کہ کیسز کو کس طرح مارک کیا جا رہا ہے اور بنچوں کی تشکیل کیسے ہو رہی ہے، اس پر بحث یا مباحثہ نہیں ہو رہا۔ کچھ سینئر وکلا حیران ہیں کہ سینئر ججز دو رکنی بنچوں کے طور پر فیصلے کر رہے ہیں جبکہ جونیئر ججز تین رکنی بنچوں کا حصہ ہیں۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ صرف مجوزہ روسٹر کمیٹی کے ارکان کو منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

ججوں کی تقرری اور تشویشات

جسٹس یحییٰ آفریدی کے دور میں کمیٹی کے اجلاسوں کے منٹس سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں کیے گئے۔ ایک وکیل نے کہا کہ موجودہ آئین کے تحت جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس ہوں گے۔ ڈر ہے کہ وہ کوئی ایسی چیز کر سکتے ہیں جو ان کے لیے مشکلات پیدا کرے، اسی لیے یہ پروسیجر لائے گئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...