پاک بھارت جنگ میں 5 جنگی طیارے تباہ ہوئے: امریکی صدر ٹرمپ کی تصدیق

ٹرمپ کا بیان
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے دوران 5 تک جنگی طیارے مار گرائے گئے، تاہم، صورتِ حال جنگ بندی کے بعد پرسکون ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کتنی ہلاکتیں ہوئیں؟ وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی میں نیا تنازع
وضاحت کا فقدان
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں کچھ ریپبلکن امریکی قانون سازوں کے ساتھ عشائیے کے دوران بات کر رہے تھے۔ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ گرائے گئے طیارے کس ملک کے تھے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت، طیارے ہوا میں مار گرائے جا رہے تھے، 4 یا 5، لیکن میرا خیال ہے کہ 5 طیارے واقعی مار گرائے گئے تھے۔ ٹرمپ نے بھارت-پاکستان جھڑپوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یہ کہا، تاہم انہوں نے مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کرپٹو کی دنیا میں بڑا قدم، بھارت پیچھے رہ گیا
بھارت اور پاکستان کی جھڑپیں
7 مئی کو بھارت نے طاقت کے نشے میں آ کر پاکستان پر جنگ مسلط کردی، جس کے بعد پاکستان نے بھرپور دفاع کیا اور رافیل سمیت بھارتی فضائیہ کے 5 جنگی طیارے مار گرائے۔ اگرچہ بھارت مسلسل ان طیاروں کی تباہی کی تصدیق سے انکاری رہا، لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان نے اس دعوے کو تقویت دی ہے کہ طیارے واقعی تباہ ہوئے تھے۔
دوسری طرف بھارت کا دعویٰ تھا کہ اس نے بھی پاکستانی طیارے مار گرائے، لیکن پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ بھارت ایک بھی پاکستانی لڑاکا طیارہ گرانے میں ناکام رہا اور کوئی ثبوت بھی پیش نہ کر سکا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا اٹک، بہاولنگر اور لودھراں میں خواتین وکلاءکیلئے بار رومز، ڈے کیئرسینٹرز بنانے کا حکم
جنگ بندی اور ٹرمپ کی ثالثی
پاکستان کی مسلسل جارحیت کے پیش نظر پاکستان نے 10 مئی کو بھارت کو زبردست جواب دیا، جس دوران پاک فوج اور فضائیہ کی جانب سے بھارت کی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس میں دشمن کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ بندی کا مرحلہ 10 مئی کو آیا، جب صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کے بعد دونوں فریقین کو جنگ روکنے پر آمادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے واضح کر دیا تھا کہ اگر جنگ بند نہ ہوئی تو امریکا دونوں ممالک سے تجارت ختم کر دے گا۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی اور دونوں رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر کام کروں گا تاکہ کشمیر کے معاملے کا کوئی حل نکالا جا سکے۔"
پاکستان اور بھارت کا رد عمل
پاکستان نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مسئلہ کشمیر کے حل کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا۔ دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں جو خطے میں امن و سلامتی کے لیے اہم ہیں۔
اس کے برعکس، بھارت نے نہ صرف ثالثی کی پیشکش مسترد کر دی بلکہ جنگ بندی میں امریکی کردار کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
پاکستان نے صدر ٹرمپ کے کردار کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے نوبیل کمیٹی کو خط لکھ کر انہیں نوبیل امن انعام کا حقدار قرار دیا۔ یہ واقعہ جنوبی ایشیا میں ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی بن گیا کہ خطے کا امن کسی بھی وقت غیرذمہ دارانہ اقدامات کے سبب خطرے میں پڑ سکتا ہے، اور عالمی طاقتوں کا بروقت اور متوازن کردار کتنا اہم ہو سکتا ہے۔