شادی کا جھانسہ دیکر میٹرک کی طالبہ کو متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والا پرنسپل گرفتار

راولپنڈی میں جنسی زیادتی کا واقعہ
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں شادی کا جھانسہ دیکر اور امتحان کی تیاری کرانے کے بہانے بلا کر میٹرک کی طالبہ کو مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے اکیڈمی کے پرنسپل کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: توہین الیکشن کمیشن کیس؛ فواد چودھری نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی
گرفتاری کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، طالبہ حاملہ ہونے پر ملزم نے نجی کلینک لے جا کر چیک اپ کرایا اور ادویات دیتا رہا، جس کے نتیجے میں حمل ضائع ہوگیا۔ پولیس نے اکیڈمی کے پرنسپل ضیا الرحمان کے خلاف زیادتی اور اسقاط حمل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: شدید گرمی میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کن مشروبات کا استعمال کرسکتے ہیں؟
پولیس کی جانب سے کارروائی
ترجمان راولپنڈی پولیس نے کہا کہ متاثرہ طالبہ کے میڈیکل پراسیس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایس پی راول سعد ارشد نے اعلان کیا کہ زیر حراست شخص کو ٹھوس شواہد کے ساتھ عدالت میں پیش کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں سے زیادتی، تشدد یا ہراسمنٹ ناقابل برداشت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ، فواد چوہدری نے پاکستان کی طرف سے نیوٹرل تحقیقات کی آفر کی وجہ بتادی
مقدمے کے متن کی معلومات
مقدمے کے متن کے مطابق، سال 2023 میں اسد اکیڈمی خیابان سر سید میں میٹرک کلاس میں داخلہ لیا۔ مئی 2025 میں اکیڈمی کے پرنسپل ضیا الرحمان نے کہا کہ میری اولاد نہیں، مجھ سے شادی کرلو۔
طالبہ نے منع کردیا اور کہا کہ اگر کوئی رشتہ قائم کرنا ہے تو میرے والدین سے بات کرلیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان ریلوے معاہدہ طے پا گیا
زیادتی کے الزامات
مقدمے میں طالبہ نے کہا کہ ’لیکن حیلے بہانوں سے میرے قریب ہونا شروع کر دیا، ٹیوشن پڑھانے اور اچھے نمبروں کا لالچ دینے لگا۔ طالبہ اپنے خاندان کی بدنامی کے خوف سے خاموش رہی۔
تاریخ 21 مئی کو پرنسپل نے اکیڈمی بلا کر کہا کہ پیپر کی تیاری کے لئے آئیں۔ جب وہ وہاں گئی تو تمام اسٹوڈنٹس جا چکے تھے، اور پرنسپل اکیڈمی میں بیٹھا تھا۔ تمام دروازے بند کرکے اس نے زبردستی زیادتی کی اور کسی کو بتانے پر دھمکیاں دیں۔
یہ بھی پڑھیں: برسوں سے زیرالتوا مقدمات ٹارگٹ ہیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
حمل کا انکشاف
متاثرہ طالبہ نے مقدمے میں مزید کہا کہ ’پرنسپل کہتا رہا کہ میں جلد تم سے شادی کرلوں گا۔ میری طبیعت خراب ہونا شروع ہوگئی تو اس نے مجھے ایک نجی کلینک میں علاج کے لیے لے جایا، جہاں مجھے ایک ماہ بعد پتہ چلا کہ میں حاملہ ہوں۔
جب میں نے ضیا الرحمان کو بتایا تو اس نے دوائی لاکر دی، جس کے استعمال کے بعد میری طبیعت خراب ہوگئی اور بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اسقاط حمل کی تھی، جس سے میرا حمل ضائع ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: حاجیوں سے بھری موریطانیہ کی حج پرواز کی تباہی کی خبروں کی حقیقت سامنے آ گئی
پرنسپل کے مزید الزامات
متن میں مزید کہا گیا کہ ’جولائی میں پرنسپل نے اکیڈمی کے دفتر کے اندر ہی مجھ سے زبردستی زیادتی کی اور دھمکیاں دیں کہ اگر کسی کو بتایا تو شادی نہیں کروں گا۔ اس کے بعد بھی وہ مجھے بلیک میل کرتا رہا اور میں دوبارہ حاملہ ہوگئی۔
لڑکی نے کہا کہ ’ضیا الرحمان سے شادی کی ضد کی تو وہ ذہنی اور جسمانی ٹارچر کرنے لگا۔ خاندان کی عزت کی وجہ سے میں سخت پریشان رہنے لگی جس کے نتیجے میں میرا حمل خود بخود ضائع ہوگیا۔
طالبہ کی گواہی
متاثرہ طالبہ نے کہا کہ ’اکیڈمی کے پرنسپل ضیا الرحمان نے درس و تدریس کے مقدس پیشے کی آڑ میں شادی کا جھانسہ دے کر زبردستی زیادتی کی، جس سے میری زندگی برباد ہوگئی۔ میں نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے انصاف فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔