منموہن سنگھ کی پہلی وزارت عظمیٰ کے دور میں جسٹس سچر کی رپورٹ میں بھارتی مسلمانوں سے امتیازی اور غیر منصفانہ سلوک کی واضح نشاندہی کی گئی
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 228
تقریب کا آغاز
سٹیج سیکرٹری نے سب سے پہلے بار کے سابق صدر پنڈت رام کشن کو ابتدائی کلمات کے لیے دعوت دی۔ پنڈت صاحب نے کانپور بار کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پورے ساؤتھ ایشیاء کے وکلاء کا فرض ہے کہ وہ مشترکہ قانونی مسائل پر اجتماعی کردار اپنائیں۔ اس کے علاوہ، اپنے اپنے ممالک میں اپنے کلچر اور روایات کے مطابق عوامی حقوق کی جنگ لڑیں۔
ساؤتھ ایشین لائیرز کونسل کا قیام
پنڈت جی کی تقریر کے بعد سٹیج سیکرٹری باجپائی نے اعلان کیا کہ پورے بھارت اور دیگر ممالک سے آئے ہوئے وکلاء سے بحث و تمحیص کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کانپور بار ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے ساؤتھ ایشیا کے ممالک سے تعلق رکھنے والے وکلاء کی ایک تنظیم کی داغ بیل ڈالی جائے۔ اس تنظیم کا نام ساؤتھ ایشین لائیرز کونسل تجویز کیا گیا ہے۔ اس کونسل کی تنظیم اور دیگر تمام امور کی ذمہ داری کانپور بار ایسوسی ایشن اٹھائے گی۔
اعزازی رکنیت
سارک ممالک کے نامور سوشل ورکروں کو بھی اس کونسل کا اعزازی رکن بنایا جائے گا تاکہ عوامی حقوق کی جنگ کو سول سوسائٹی کے تعاون سے مؤثر طور پر آگے بڑھایا جا سکے۔ اس موقعہ پر مجوزہ کونسل کی مجلس عاملہ کا بھی اعلان کیا گیا۔ مجلس عاملہ اور کونسل کی آئین سازی کمیٹی میں پاکستان سے رانا امیر احمد خاں اور دیگر ارکان کو نمائندگی دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔
چیف جسٹس (ر) راجندر سچر کا پیغام
ساؤتھ ایشین لائیرز کونسل سارک سے متعلق اعلانات کے بعد چیف جسٹس (ر) راجندر سچر کو دعوت کلام دی گئی۔ جسٹس راجندر سچر کا نام پاکستان اور بھارت میں جانا پہچانا ہے۔ سٹیزن کونسل پاکستان کو ان کی میزبانی کا پہلے سے شرف حاصل ہے۔
جسٹس سچر کی رپورٹ
سردار من موہن سنگھ کی پہلی وزارت عظمیٰ کے دور میں جج صاحب کو ایک تحقیقاتی کمیشن کا سربراہ بنایا گیا تھا، اور انہیں بھارت میں مسلمانوں کی حالتِ زار، مسائل اور مشکلات کا جائزہ لینے کا کام سونپا گیا تھا۔ جسٹس سچر نے اس ضمن میں جو رپورٹ ترتیب دی تھی اس میں بھارتی مسلمانوں میں روا رکھے جانے والے ریاستی و غیر ریاستی امتیازی/غیر منصفانہ سلوک کی واضح نشاندہی کی گئی تھی اور صورتحال میں بہتری لانے کے لیے ٹھوس مثبت تجاویز بھی شامل کی گئی تھیں، لیکن آج تک اس رپورٹ پر عمل درآمد سامنے نہیں آیا۔
کامیابی کے پیغام
جسٹس صاحب کا پْرجوش تالیوں سے استقبال کیا گیا۔ جسٹس سچر نے کہا کہ کانپور کے عوام اور بار ایسوسی ایشن کو ان کی 114 ویں سالگرہ اور ساؤتھ ایشیا لائیرز کونسل کے قیام پر مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ ساؤتھ ایشیاء میں عوامی حقوق کی جنگ کا آغاز کانپور سے ہو رہا ہے۔ جسٹس راجندر سچر نے کہا وکیل کا پیشہ انسانوں کے بنیادی حقوق کے لیے لڑنے کا پیشہ ہے اس لحاظ سے وکیل مظلوم عوام کا سپاہی اور رکھوالا ہوتا ہے۔
تاریخی کردار
تحریکِ آزادی میں سی آر داس، جواہر لال نہرو، مسٹر گاندھی، مسٹر محمد علی جناح اور بے شمار وکلاء نے تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے جو وکلاء برادری کے لیے ایک مستقل اعزاز کا درجہ رکھتا ہے۔ جسٹس (ر) راجندر سچر نے کہا کہ بھارت میں بھی ماضی کی کچھ حکومتوں نے آمرانہ اقدامات اٹھائے تھے۔ اندرا گاندھی کی نافذ کردہ ایمرجنسی کے دوران بھارت کے 3 نیک نام اعلیٰ ججوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
اختتامی نوٹ
یہاں ایک مرتبہ پھر کہوں گا کہ بھارتی وکلاء نے اگرچہ اس غیر قانونی اقدام پر صدائے احتجاج تو بلند کی تھی، لیکن اس میں ایسا جوش و خروش پیدا نہیں ہو سکا تھا جس کا مظاہرہ پاکستان کے وکلاء نے ایک زورآور ڈکٹیٹر کے عدلیہ مخالف حکم کے خلاف کیا۔ پاکستانی وکلاء کی یہ مثال ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








