ٹیکس کیلئے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا: وفاقی وزیر خزانہ

خزانہ وزیر کا اعلان
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس کیلئے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: تشدد کے الزام کے بعد نرگس کے شوہر انسپکٹر ماجد بشیر کا بیان سامنے آگیا
نان فائلرز کے لئے نئی پالیسی
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نان فائلر گاڑیاں اور جائیدادیں نہیں خرید سکیں گے، نان فائلر سے متعلق ہمیں قانونی کور کی ضرورت ہے، ہم نان فائلر کی اصطلاح ہی ختم کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا ایک اور جارحانہ اقدام، پاکستانی پرچم والے بحری جہاز کی اپنی کسی بھی بندرگاہ میں داخلے پر پابندی لگادی
امریکا میں مثبت ملاقاتیں
انہوں نے کہا کہ امریکا میں سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں مثبت رہیں، سٹیک ہولڈرز نے پاکستان میں مہنگائی میں کمی کو سراہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا میں سعودی وزیر خزانہ سمیت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نمائندوں سے مثبت ملاقاتیں ہوئیں، آئی ایم ایف کے نمائندوں سے حوصلہ افزا بات چیت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے واشنگٹن میں کوششیں تیز مگر کس نے کیا کردار ادا کیا؟ مبینہ تفصیلات سامنے آئیں
پاکستانی معیشت کی بحالی
ان کا کہنا تھا کہ تمام ریٹنگ ایجنسیاں تسلیم کر رہی ہیں کہ پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، معیشت کی بہتری کے لئے مزید مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10 کے بقیہ میچز متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کا فیصلہ
آخری IMF پروگرام کی کوششیں
وزیر خزانہ نے کہا کہ ورلڈ بینک پاکستان کو قرض نہیں گرانٹ دے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی ہے، کوشش ہوگئی کہ ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو، ہمارے اقدامات کی وجہ سے ملک میکرو اکنامک استحکام کی جانب گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کہیں تمہارا بیپر نہ پھٹ جائے: وہ ‘دھمکی آمیز’ جملہ جس پر سی این این کو مہدی حسن سے معافی مانگنی پڑی
اقتصادی ترقی کے نظارے
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے، معاشی ترقی کیلئے طویل مدتی منصوبے بنانا ہوں گے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 9 سے 13 فیصد پر لائیں گے۔
سٹیٹ بینک کا بیان
اس موقع پر گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان نے غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کر دیا ہے، اس وقت تمام بینک ہمارے ساتھ تعاون کرنے پر تیار ہیں، عالمی ادارے بھی قرض دینا چاہتے ہیں لیکن اب ہم اپنی شرائط پر قرض لیں گے۔