شک کی آنکھیں: ایک ماں کی کہانی جو اپنی بہو کی محبت کو سمجھ نہ سکی
میرا بیٹا اپنی نئی نویلی بیوی کو چھوڑ کر پردیس چلا گیا۔ اب میں ہر وقت اپنی بہو پر نظر رکھتی تھی اور نہیں چاہتی تھی کہ وہ گھر میں ذرا بھی بناؤ سنگھار کرے۔ ایک دن وہ نہا کر چھت پر کپڑے سکھانے چلی گئی۔ جب وہ نیچے آئی تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر مجھے آگ لگ گئی۔
میں نے اپنے بیٹے کو فون کر کے کہہ دیا کہ تیری بیوی تو پڑوس کے لڑکوں سے آنکھ مٹکا کر رہی ہے۔ لیکن بیٹا نہ مانا اور بولا، "میرا گھر خراب مت کریں۔" اب روز ایسا ہوتا کہ وہ نہا کر چھت پر چلی جاتی۔ ایک دن مجھ سے رہا نہ گیا تو بیٹے کو پھر فون کر کے کہہ دیا کہ اپنی بیوی کے کرتوت اپنی آنکھوں سے آ کر دیکھ لو۔
دوسرے دن اچانک ہی بیٹا آ گیا۔ میں نے بیٹے کو لے کر چھت پر جانے کا کہا۔ جب ہم دونوں وہاں پہنچے تو ہم حیران رہ گئے، کیونکہ میری بہو بیٹھی ہوئی تھی اور چھت پر ایک کبوتر تھا۔ میری بہو اس کبوتر کی دیکھ بھال کر رہی تھی۔ وہ کبوتر شاید زخمی تھا، اور میری بہو ہر روز اس کی دیکھ بھال کرتی تھی، اسے دانہ اور پانی دیتی تھی اور اس کے ساتھ وقت گزارتی تھی۔
بیٹے نے یہ منظر دیکھ کر مجھ سے پوچھا، "یہی ہے وہ آوارگی جس کا آپ ذکر کر رہی تھیں؟" اس لمحے مجھے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا۔ میں نے اپنی بہو کے معصومانہ رویے کو شک کی نظر سے دیکھا اور بنا سوچے سمجھے اپنے بیٹے کو بھی بدظن کر دیا۔
میری بہو نے میرے پاس آ کر مسکرا کر کہا، "اماں، کبوتر ٹھیک ہو رہا ہے، میں اسے جلد اڑنے دوں گی۔" یہ سن کر میرا دل بھر آیا اور میں شرمندگی سے نظریں نیچی کر لیں۔
اس دن میں نے سیکھا کہ رشتوں میں بھروسہ ضروری ہے اور ہمیں دوسروں کے بارے میں برا سوچنے سے پہلے حقیقت جاننے کی کوشش کرنی چاہیے۔